157

فرشتہ قتل کیس: غفلت برتنے پر پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج

وفاقی دارالحکومت کے علاقے شہزاد ٹاؤن میں 10 سالہ لڑکی فرشتہ کے اغوا، قتل اور مبینہ ریپ کے واقے پر غفلت برتنے پر علاقے کے اسٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او)، سب انسپکٹر محمد عباس رانا سمیت دیگر تین پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔

متاثرہ بچی کے والد غلام نبی نے تھانہ شہزاد ٹاؤن میں پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 166(سرکای ملازمین کا کسی شخص کو نقصان پہنچانے کے ارادے سے قانون کی نافرمانی کرنا) کے تحت ان پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کروایا۔

ایف آئی آر میں مدعی نے موقف اختیار کیا کہ متاثرہ بچی کے اہلِ خانہ نے فرشتہ کی تلاش میں مدد کے لیے متعدد مرتبہ پولیس سے رابطہ کیا لیکن بجائے ان کی داد رسی کر نے ایس ایچ او نے کہا کہ ان کی بچی کسی کے ساتھ بھاگ گئی ہوگی۔

مدعی کا مزید کہنا تھا کہ فرشتہ کی گمشدگی کا مقدمہ درج کرنے کے بجائے پولیس اہلکار انہیں ٹالتے رہے اور ستم ظریفی یہ کہ گمشدہ بچی کے بھائی سے تھانے کی صفائی بھی کروائی۔

ایف آئی آر میں فرشہ کے والد نے استدعا کی ہے کہ اپنے فرائض سے غفلت برتنے کے اس واقعے میں ملوث اہلکاروں اور ایس ایچ او کے خلاف مجرمانہ غفلت برتنے پر کارروائی کی جائے۔

خیال رہے کہ اسلام آباد کے علاقے شہزاد ٹاؤن کی رہائشی 10 سالہ فرشتہ 15 مئی کو گھر سے باہر نکلی لیکن واپس گھر نہ پہنچی۔

بچی کی گمشدگی کے بعد اہلِ خانہ نے اپنی مدد آپ کے تحت اس کی تلاش کی اور اندراجِ مقدمہ کےلیے پولیس سے رابطہ کیا لیکن پولیس نے اہلِ خانہ کی درخواست پر مقدمہ درج کرنے کے بجائے کہا کہ وہ کسی کے ساتھ بھاگ گئی ہوگی۔

جس کے بعد رکنِ قومی اسمبلی کی مداخلت اور ان کی جانب سے مذکورہ معاملہ انسپکٹر جنرل پولیس محمد عامر ذوالفقار خان کے سامنے اٹھانے پر گمشدگی کے 4 روز بعد 19 مئی کو مقدمہ درج کیا گیا۔

مقدمے کے اگلے ہی روز بچی کی مسخ شدہ لاش تمہ گاؤں کی جھاڑیوں سے برآمد ہوئی جب گاؤں کے کچھ افراد نے لاش دیکھ پولیس کو اطلاع دی۔ بعدازاں متاثرہ بچی کے والد غلام نبی نے اس کے کپڑوں کی مدد سے لاش کی شناخت کی۔

پولیس کے مطابق لاش 4 روز پرانی تھی اور امکان ہے کہ اسے گینگ ریپ اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا تاہم اس کی تصدیق اور لاش کی حتمی شناخت کے لیے ڈی این اے کے نمونے حاصل کرلیے گئے ہیں جبکہ پوسٹ مارٹم رپورٹ آنا بھی باقی ہیں۔

لواحقین کے احتجاج کرنے پر تھانہ شہزاد ٹاؤن کے ایس ایچ او کو معطل کردیا گیا جبکہ پولیس حکام نے مقدمہ درج کرنے میں تاخیر کی تردید کی۔

تاہم پولیس حکام نے قانونی کارروائی میں تاخیر کرنے والے پولیس اہلکاروں کے خلاف محکمہ جاتی تحقیقات کرنے کا بھی حکم دے دیا۔

علاوہ ازیں ضلعی میجسٹریٹ نے واقعے کی جوڈیشل انکوائری کا حکم دیتے ہوئے احکامت جاری کردیےجس کے مطابق 10 سالہ فرشتہ ک نامعلوم افراد نے علی پور گاؤں میں 15 مئی کو اس کے گھر کے باہر سے اغوا کیا۔