2363

اسلام آباد سے اغواء ایس پی افغانستان میں قتل

پشاور۔وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے 26 اکتوبر کو اغواء ہونے والے ایس پی رورل ڈویژن پشاور طاہر خان داؤڑ کی نعش افغانستان کے صوبہ ننگرہار سے برآمد ہونے کی اطلاعات ہیں مبینہ طور پر نعش کے ساتھ پشتو زبان میں تحریر کردہ ایک خط بھی ملا ہے جس میں طالبان نے طاہر داؤڑ کو قتل کرنے کی ذمہ داری قبول کی ہے مبینہ طورپر طاہر داوڑ نعش کی تصاویربھی شوشل میڈیا پروائرل ہوگئی ہیں تاہم انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبر پختونخوا پولیس صلاح الدین خان محسود کا کہنا ہے کہ متعلقہ اداروں کے ذریعے افغان حکومت سے رابطے میں ہیں ۔

فی الوقت اس خبر کی تصدیق ممکن نہیں تصدیق کی صورت میں سرکاری بیان جاری کیا جائے گاواضح رہے کہ 26 اکتوبر کو ایس پی طاہر داوڑ اپنے گھر اسلام آباد گئے تھے جہاں سے وہ لاپتہ ہوگئے اور پھر بعدازاں تھانہ رمنا میں مغوی ایس پی کی اغوائیگی کا مقدمہ درج کیا گیا ابتدائی تحقیقات میں یہ بات بھی سامنے آئی تھی کہ مغوی ایس پی کا موبائل فون کچھ دیر کیلئے آن ہوا تھا جس سے اہلیہ کو مسیح کے ذریعے پیغام دیا گیا کہ ’’ میں ضروری کام کی غرض سے آیا ہوا ہوں اور خیریت سے ہوں ‘‘مغوی ایس پی کی آخری لوکیشن جہلم تھی ۔

واقعے کے بعد پشاور اور اسلام آباد پولیس پر مشتمل ایک تحقیقاتی ٹیم بھی تشکیل دی گئی تھی تاہم آخری دن تک کیس کی تفتیش میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی تھی اب سوشل میڈیا پر افغانستان کے صوبے ننگر ہار سے ملنے والی ایک نعش کی تصویر وائرل ہو ئی ہے جس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ یہ ایس پی طاہر خان داوڑ کی ہے کیونکہ اُس تصویر کے ساتھ ایس پی طاہر داؤڑ کا سروس کارڈ اور پشتو میں تحریر کردہ ایک خط بھی موجود ہے۔

اس ضمن میں پشاور پولیس کے اعلیٰ آفیسر نے ایس پی طاہر داؤڑ کے قتل کی تصدیق تو کردی ہے تاہم سرکاری سطح پر طاہر خان داوڑ کے افغانستان میں قتل کی تصدیق نہیں کی گئی ہے دوسری جانب شمالی وزیرستان سے منتخب ہونے والے ممبر قومی اسمبلی محسن داوڑ نے تصدیق کی ہے کہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی تصویر طاہر خان داوڑ کی ہی ہے دوسر ی جانب دوسری جانب انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبر پختونخوا پولیس صلاح الدین خان محسود کا کہنا ہے کہ متعلقہ اداروں کے ذریعے افغان حکومت سے رابطے میں ہیں فی الوقت اس خبر کی تصدیق ممکن نہیں تصدیق کی صورت میں سرکاری بیان جاری کیا جائے گا۔

اسلام آباد سے اغواء کے بعد افغانستان میں مبینہ طور پر قتل ہونیوالے ایس پی طاہر داوڑ کے بارے میں بتایاجاتاہے وہ انتہائی نڈر آفیسر تھے دوران سروس ان پر بنوں میں دو بار خودکش حملہ بھی ہوا تھا جس میں بال بال بچ گئے جبکہ 2 بار دہشتگردوں کے ساتھ پولیس مقابلے میں شدید زخمی بھی ہوئے واضح رہے کہ طاہر داوڑ پر ایک بار خودکش حملہ پولیس چوکی پر ہوا تھا لیکن وہ حملے سے کچھ ہی دیر قبل وہاں سے چلے گئے تھے ۔

دوسری بار حملہ ان کے گھر پر ہوا تھا جس میں ان کا سکیورٹی گارڈ جاں بحق ہوا تھا ۔مبینہ طورپر افغانستان میں قتل ہونیوالے طاہر داوڑ بطور ایس پی تین ماہ بھی پورا نہ کرسکے طاہر داوڑ کو بہترین کارکردگی پر اگست میں ڈی ایس پی سے ایس پی رینک پر ترقی دی گئی تھی اور انہیں 18 اگست کو بطور ایس پی رورل تعینات کیاگیا تھا تاہم وہ تین ماہ بھی پورے نہ کرسکا اور پھر 26 اکتوبر کو اغواء کے بعد گزشتہ روز قتل ہوگئے یوں طاہر داوڑ پر ایس پی بننا راس نہ آیا۔

یاد رہے کہ ایس پی طاہر داوڑ کے بھائی اور بھاوج کو بھی اسلام آباد میں ہی کچھ عرصہ قبل فائرنگ کرکے قتل کیاگیا تھا واضح رہے کہ کچھ عرصہ قبل اسلام آباد کے علاقے میں طاہر داوڑ کے بھائی اور بھاوج کو فائرنگ کرکے قتل کیاگیا تھا جس کی ایف آئی آر بھی نامعلوم افراد کیخلاف درج کی گئی تھی بھائی اور بھاوج کے قتل پر ایس پی طاہر داوڑ انتہائی پریشان تھے ۔