144

بچوں کے اغوءا وزیادتی کی روک تھام کیلئے قانون تیار

اسلام آباد۔وفاقی حکومت نے بچوں کے اغواء و زیادتی اور گمشدگی کی روک تھام کیلئے قانون تیار کر لیا ہے جس کے تحت گمشدہ بچوں کی اطلاع دینے اور انکی ہنگامی بنیادوں پر بازیابی کیلئے زینب الرٹس سسٹم قائم کیا جائے گا اور زارا (ZARRA)نامی  ایجنسی بھی قائم کی جائیگی ۔گمشدہ بچے کی بازیابی کیلئے تشکیل ٹیم کا سربراہ سپرانٹنڈنٹ پولیس سے کم عہدے کا افسر ہو گا۔

 گمشدہ بچے کی رہائی میں تاخیر کرنے اور رکاﺅٹ ڈالنے والے افسر کو ایک سال سزا اور جرمانہ ہو سکے گا۔18سال سے کم عمر بچوں کو اغواءکرنے ، انکی زندگی کو خطر ے میں ڈالنے ،شدید زخمی کرنے،زناءبالجبر اور کسی بھی شخص کی خواہش نفسانی کیلئے فروخت کرنے کے جرم میں مرتکب مجرم کو سزائے موت،عمر قید ،14سال تک قید جو7سال سے کم نہ ہو اور2کروڑ روپے تک جرمانہ جو کم ازکم 1کروڑ روپے تک ہو سکے گا ۔

 بل کے مطابق زارا (ZARRA) ایجنسی کے دائریکٹر جنرل کا تقرر وزیر اعظم کریگا جو زارا کا سربراہ ہو گا ۔ بل کے تحت زینب الرٹ سسٹم بھی قائم کیا جائیگا۔ بل کے تحت متعلقہ پولیس سٹیشن میں بچے کی گمشدگی کی رپورٹ درج ہونے کے 2گھنٹے کے اندر اندر پولیس حکام زارا (ZARRA)  ایجنسی کو آگاہ کرینگے،اطلاع ملنے کے بعد زارا بچے کی بازیابی کیلئے فوری ایک ٹیم تشکیل دے گی اور مقامی پولیس کی مدد سے تفتیش ،تلاش،ریسکیو،بازیابی اور بحالی کی تمام کارروائیوں کا آغاز کریگی۔

 اسکے علاوہ اگر زارا ایجنسی براہ راست بچے کی گمشدگی کی اطلاع موسول کرتا ہے تو وہ فوری متعلقہ پولیس اسٹیشن کو آگاہ کریگی۔بل کے تحت ، گمشدہ بچے کی رہائی میں تاخیر کرنے اور رکاﺅٹ ڈالنے والے افسر کو ایک سال سزا اور جرمانہ ہو سکے گاجبکہ غلط اطلاع دینے والے کو 6ماہ تک قید کی سزا اور ایک لاکھ روپے تک جرمانہ ہو سکے گا۔

بل کے تحت 18سال سے کم عمر بچوں کو ذاتی اور غیر منقالہ جائیداد پر بدنیتی سے قبضہ کرنے کے ارادے سے اغواءکرنے والے ملزم کو 14سال تک کی سزا ہو سکے گی جبکہ 10لاکھ روپے جرمانہ بھی کیا جس سکے گا۔ وزارت انسانی حقوق کی جانب سے مذکورہ بل قومی اسمبلی میں پیش کیا جا چکا ہے جس کو مزید غور کیلئے متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا گیا ہے۔قائمہ کمیٹی انسانی حقوق اپنے آئندہ اجلاس میں اس بل پر غور کریگی ۔مذکورہ بل وفاقی دارلحکومت کی حدود تک نافذ العمل ہو گا ۔