پشاور۔ کیپٹل سٹی پولیس پشاور نے وفاقی خفیہ ادارے اورسی ٹی ڈی پشاور کے تعاون سے کامیاب کارروائی کے دوران 50 کروڑ روپے کے تاوان کی غرض سے اغواء ہونے والے دو صنعتکاروں کو بحفاظت بازیاب کراتے ہوئے دو خواتین سمیت سہ رکنی افغان اغوا کار گروہ کو گرفتار کر لیا۔
ملزمان نے انٹاروگیشن کے دوران مغویان کو 50 کروڑ روپے کی تاوان کی غرض سے اغوا کرنے کا انکشاف کیا ملزمان کو مزید تفتیش کے لئے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا تفصیلات کے مطابق مدعی ذیشان وارث ولدمحمد وارث سکنہ گلبرگ لاہور نے تھانہ پہاڑی پورہ پولیس کو رپورٹ درج کراتے ہوئے بیان کیا کہ اس کا والد محمد وارث اپنے دوست ملک طارق ساکنان لاہور جو کہ سٹیل کا کاروبار کرتے ہیں جو پشاور کسٹم کورٹ فیز 7 حیات میں پیشی کے لئے آئے تھے جن کو پیشی کے بعد واپس جاتے ہوئے مورخہ 8.11.2018 کو نامعلوم ملزمان نے پشاور رنگ روڈ سے اغوا کر لیا ہے جس کی رپورٹ پر مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کر دی گئی ۔
سی سی پی او قاضی جمیل الرحمان نے پشاور سے صنعتکاروں کے اغوائیگی کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے ایس ایس پی آپریشن جاوید اقبال، ایس ایس پی انوسٹی گیشن نثار خان ، ایس پی سٹی شفیع اللہ گنڈاپور اور دیگر نفری پولیس پر مشتمل خصوصی ٹیم تشکیل دی جنہوں نے تفتیش شروع کرتے ہوئے متعدد مشتبہ افراد اور اغواکاروں کا ڈیٹا اکٹھا کرنا شروع کیا جبکہ دوران تفتیش اغوا کاروں کے ساتھیوں نے افغانستان سے مغوی کے گھر والوں کو 50 کروڑ روپے تاوان کے لئے فون کرتے رہے جس پر تفتیش کا دائرہ کار بڑھاتے ہوئے کاونٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ اور وفاقی خفیہ ادارے سے بھی مدد و تعاون حاصل کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور دن رات محنت کرتے ہوئے وقوعہ میں ملوث گروہ کو ٹریس کر لیا گیا ۔
جبکہ گزشتہ روز تھانہ فقیر آباد کی حدودحسین ٹاؤن کلی نمبر 5 پر کارروائی کے دوران ایک گھر میں پنجاب سے تعلق رکھنے والے دو نوں مغویوں ملک طارق اور محمد وارث کو بحفاظت بازیاب کرا لیا گیا جبکہ افغانستان سے تعلق رکھنے والی دو خواتین زوجہ گان علی حیدر عرف یوسف اور عمار ولد نورالبشر ساکنان افغانستان حال حسین ٹاؤن پشاور کو گرفتار کر لیا گیا جنہوں نے سرسری انٹاروگیشن کے دوران دونوں صنعتکارمغویان کو تاوان کی غرض سے اغوا کرنے کا انکشاف کیا ملزمان کو مزید تفتیش کے لئے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے جبکہ ملزمان سے انٹاروگیشن کے دوران مزید سنسنی خیز انکشافات کی توقع کی جا رہی ہے ۔