21

کارساز ٹریفک حادثہ، ملزمہ نفسیاتی قرار، ڈرائيونگ لائسنس بھی نہ ہونے کا انکشاف

کراچی کے علاقے کارساز میں گزشتہ روز گاڑی کی ٹکر سے باپ بیٹی کو ہلاک کرنے والی ملزمہ کو وکیل نے نفسیاتی مریضہ قرار دے دیا، ڈرائيونگ لائسنس بھی نہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

سٹی کورٹ میں کارساز ٹریفک حادثے میں باپ بیٹی کی ہلاکت کیس کی سماعت ہوئی۔ اس موقع پر ملزمہ کے وکیل عامر منسوب نے مؤقف اختیار کیا کہ ملزمہ کی ذہنی کیفیت ایسی نہیں کہ عدالت میں پیش کیا جائے۔

وکیل عامر منسوب کا کہنا تھا کہ ایسی بیماری میں مبتلا مریض کو کچھ یاد نہیں رہتا ایسے مریضوں کو آئسولیشن وارڈ میں رکھا جاتا ہے۔ ملزمہ بنا اجازت گاڑی لے کر گھر سے نکلی تھی، ملزمہ کی درخواست ضمانت دائر کریں گے۔

دورانِ سماعت تفتیشی افسر انسپکٹر عامر الطاف نے جناح اسپتال کے شعبہ نفسیات کے انچارج کی جانب سے دستخط شدہ سرٹیفیکیٹ بھی عدالت میں پیش کردیا ہے جس میں ملزمہ کو نفسیاتی مریض قرار نہیں دیا گیا ہے۔

اس موقع پر تفتیشی افسر ایس آئی او عامر الطاف نے کہا کہ ملزمہ کا 7 دن کے لیے پولیس ریمانڈ منظور کیا جائے، اس پر عدالت نے ملزمہ کا ایک دن کا جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔ تفتیشی افسر نے ملزمہ کی عدم پیشی سے متعلق رپورٹ اور عارضی میڈیکل رپورٹ بھی عدالت میں جمع کرائی۔

تفتیشی افسر نے کہا کہ جناح اسپتال کے ماہر نفسیات ڈاکٹر گھونی لعل نے ملزمہ کا معائنہ کرکے اسپتال میں داخل کرلیا ہے۔ ڈاکٹر کا کہنا ہے ملزمہ کی حالت ایسی نہیں کہ اسے عدالت لایا جائے، ملزمہ کی ذہنی حالت بہت خراب ہے۔

ملزمہ کے وکیل کی جانب سے ملزمہ کو ضمانت دینے کے اصرار پر عدالت نے کہا کہ ملزمہ کی پیشی کے بغیر ضمانت نہیں دی جاسکتی۔ عدالت نے حکم دیا کہ اگر ملزمہ پیش کرنے کے قابل نہیں تو اس کا پراپر میڈیکل سرٹیفکیٹ متعلقہ عدالت میں پیش کیا جائے۔

سماعت کے دوران عدالت نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ گرفتاری کے وقت ملزمہ کا ڈرائیونگ لائسنس قبضہ میں لیا گیا ہے؟ تفتیشی افسر نے گردن ہلا کر نفی میں جواب دیا۔ عامر منسوب نے بتایا کہ میری مؤکلہ کے پاس پاکستانی نہیں برطانوی لائسنس ہے۔

اس پر عدالت نے سوال کیا کہ برطانیہ کا لائسنس پاکستان میں قابل قبول کیسے ہوگا؟ عدالت نے ملزمہ کو بدھ کے روز متعلقہ عدالت میں پیش کرنے حکم دیتے ہوئے کیس نمٹادیا۔

دوسری طرف اس حوالے سے ڈی آئی جی ایسٹ اظفر مہیسر نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ پولیس تفتیش میں ملزمہ نتاشا کے اہلِخانہ نے انکشاف کیا ہے کہ اس کے پاس غیر ملکی ڈرائیونگ لائسنس ہے تاہم وہ پاکستان میں قابلِ قبول نہیں ہے۔