67

پنجاب سے 500 لڑکیاں اغوا کرکے سندھ میں بیچنے والا گروہ پکڑا گیا

شادی اور نوکری کا جھانسا دے کر لاہور سے 500 لڑکیوں کو اغوا کرکے سندھ میں فروخت کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ شیخو پورہ پولیس نے لاہور پولیس کی معاونت سے 10 افراد پر مشتمل گروہ کو گرفتار کرلیا۔

تین مردوں اور تین عورتوں پر مشتمل لاہور میں سرگرم یہ گروہ لڑکیوں کو بہلا پھسلا کر سندھ کے کچے کے علاقوں میں منتقل کرتا تھا اور پھر انہیں چھوڑنے کے عوض تاوان کا مطالبہ کیا جاتا تھا۔

کراچی مقیم لطیفاں بی بی اپنے شوہر خان محمد کے ساتھ مل کر یہ گروہ چلاتی رہی ہے۔

جن لڑکیوں کو شادی یا ملازمت کا جھانسا دے کر اغوا کیا گیا ان میں شیخوپورہ کی 15 سالہ علیشا بھی شامل تھی جو ایک انجان شخص کی باتوں میں آکر 2 جون کو گھر سے بھاگی تھی۔

پولیس علیشا کا سراغ لگانے کی کوشش ہی میں اس گروہ تک پہنچ پائی اور اسے گرفتار کرنے میں بھی کامیاب ہوئی۔

علیشا کی دوستی فیس بک پر ندیم سے ہوئی تھی جس نے اسے شادی کا جھانسا دیا۔

ندیم کی چکنی چپڑی باتوں میں آکر کم عمر علیشا ایک دن گھر سے بھاگ نکلی اور لاہور پہنچ گئی۔

لاہور میں علیشا کو بہت ڈھونڈنے پر بھی ندیم نہ ملا تو وہ تھک ہار کر داتا دربار کے صحن میں بیٹھ گئی۔

وہاں ایک عورت نے اس کا حال پوچھا اور اسے یقین دلایا کہ وہ اسے کسی اچھے گھر میں کام دلوائے گی یا پھر گھر بسانے میں مدد کرے گی۔

اُدھر شیخو پورہ میں علیشا کے لاپتا ہونے پر والدہ نے پولیس میں رپورٹ لکھوادی۔

شیخو پورہ پولیس کے ترجمان واجد عباس نے بتایا کہ علیشا کی والدہ کو کسی نے فون کیا اور کہا کہ ان کی بیٹی سندھ میں ہے اور 25 لاکھ روپے تاوان ادا کرنے پر مل سکتی ہے۔

اس کال کے بعد انہوں نے 6 جون کو رپورٹ درج کروائی۔

علیشا کی والدہ نے مقامی سیاست دانوں کے کہنے پر ہائی کورٹ سے بھی رجوع کیا۔

عدالت نے متعلقہ ایس ایچ او کو سرزنش بھی کی۔

اس کے بعد ڈی پی او شیخو پورہ زاہد مروت نے اس کیس میں ذاتی دلچسپی لی۔

خاصی تگ و دو کے بعد پولیس کو ایک گروہ کا سراغ ملا۔ لاہور میں سیف سٹی پروجیکٹ کے کیمروں سے مدد لی گئی تو داتا دربار کے صحن میں کچھ لوگ علیشا سے بات کرتے دکھائی دیے۔

پولیس نے ایک شخص کو گرفتار کیا تو اس نے تفتیش کے دوران گینگ کے بارے میں زبان کھول دی۔

علیشا کو لطیفاں بی بی کے ہاتھوں 20 ہزار روپے میں فروخت کیا گیا۔ لاہور سے دو افراد علیشا کو چھوڑنے کراچی آئے۔

تفتیش کرنے پر پولیس کو معلوم ہوا کہ لانے والے دونوں افراد نے راستے میں علیشا سے زیادتی بھی کی۔

کراچی میں لطیفاں بی بی کے ہاں حبسِ بیجا کے دوران اس کے شوہر خان محمد نے بھی علیشا سے کئی بار زیادتی کی۔

پھر لطیفاں بی بی نے علیشا کو سندھ کے شہر قمبر میں 2 لاکھ روپے میں فروخت کردیا۔ علیشا کو کئی بار بیچا گیا۔

علیشا کا سراغ ملنے پر پولیس نے پورے گروہ کو پکڑنے کا منصوبہ بنایا۔

اس سلسلے میں ایک لیڈی کانسٹیبل کو تیار کیا گیا جس نے لطیفاں بی بی کو کال کرکے بتایا کہ لاہور سے ایک لڑکی لائی جارہی ہے۔

پولیس نے سندھ کے کچے کے علاقے سے لطیفاں بی بی اور اس کے شوہر کو بھی گرفتار کرلیا۔

لطیفاں بی بی نے تفتیش کے دوران لاہور سے 500 لڑکیوں کو لاکر سندھ کے کچے کے علاقوں میں فروخت کرنے کا اعتراف کیا۔

یہ گروہ ایسی لڑکیوں کو زیادہ آسانی سے شکار بناتا آیا ہے جو شادی کے جھانسے میں آکر گھر سے بھاگتی ہیں اور مزاروں پر پناہ لیتی ہیں۔

جب کبھی پولیس اس گروہ تک پہنچتی تھی، لطیفاں بی بی متعلقہ لڑکی کی شادی کرادیتی تھی اور بچ نکلتی تھی۔ پولیس کو علیشا سندھ اور پنجاب کی سرحد پر مہر نامی علاقے سے ملی۔

شیخو پورہ پولیس نے 4 مردوں کو بیویوں سمیت گرفتار کیا تو سنسنی خیز انکشافات ہوئے۔

ابتدا میں علیشا اور اس کی والدہ نے بیان بدلنے کی کوشش بھی کی تاہم علیشا کو تحویل میں رکھ کر پولیس گروہ تک پہنچی۔