بھارتی ریاست تامل ناڈو کے مدورائی اسٹیٹشن پر کھڑی ٹرین کی ایک بوگی میں لگنے والی آگ نے 9 جانیں لے لیں۔
ہفتے کو صبح ایک مسافر نے بوگی میں چائے بنانے کی کوشش کی جس کے نتیجے میں آگ لگ گئی۔
آگ جس کوچ میں لگی وہ ٹرین سے جُڑی نہیں تھی بلکہ ٹرین سے الگ تھی، جسے ایک ”پرائیوٹ ٹورسٹ آپریٹر“ نے بُک کروایا تھا۔
س بارے میں ضلع مدورائی کی انتظامیہ کے ایک ترجمان سالی تھیلیپاتی نے اے ایف پی کو بتایا، ’’یہ بوگی ٹرین سے الگ کھڑی تھی جسے ایک نجی ٹورسٹ آپریٹر نے بک کرایا تھا۔ اس کوچ میں کسی نے چائے بنانے کی کوشش کی جس کے نتیجے میں یہ آگ لگی۔‘
سالی تھیلیپاتی کا مزید کہنا تھا کہ ’’نو افراد کی موت ہو چکی ہے، ان میں تین خواتین بھی شامل ہیں۔ نو دیگر افراد زخمی ہیں لیکن ان کی چوٹیں جان لیوا نہیں ہیں۔‘
بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق مرنے والوں میں سے کسی ایک کی بھی تاحال شناخت نہیں ہو سکی ہے۔
مقامی میڈیا کے مطابق جس نجی کوچ میں آگ لگی اُسے لکھنو سے رامیشورم جانے والی ٹرین میں شامل کیا گیا تھا۔
اس کوچ میں سوار مسافر عملے کو خبر ہوئے بغیر خفیہ طور پر گیس سلنڈر ساتھ لے گئے۔
مدورائی اسٹیشن پر ٹرین رُکی تو انہوں نے چائے بنانے کے لیے چولہا جلانے کی کوشش کی، سلنڈر پھٹ گیا اور اس سے آگ بھڑک اُٹھی۔
حکام کے مطابق آتش زدگی کا واقعہ رونما ہوتے ہی چند مسافر فوری طور پر ٹرین کوچ سے کود کر باہر نکلنے میں کامیاب ہوئے تاہم نو افراد جل کر ہلاک ہوگئے۔
منظر عام پر آنے والی فوٹیج میں ریل گاڑی کی کھڑکیوں سے آگ کے شعلے نکلتے ہوئے دیکھے جاسکتے ہیں۔
خیال رہے کہ بھارت کے ریلوے نیٹ ورک کا شمار دنیا کے سب سے بڑے ریل نیٹ ورکس میں ہوتا ہے، تاہم گزشتہ کئی سالوں میں بھارت میں متعدد بڑے اور بھیانک ریلوے حادثات رونماں ہوئے ہیں اور اسے کئی آفات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
سب سے زیادہ بڑی اور خوفناک تباہی 1981ء میں اُس وقت دیکھنے میں آئی تھی جب ریاست بہار میں ایک پل کو عبور کرتے ہوئے ایک ٹرین پٹری سے اتر گئی اور نیچے دریا میں جا گری تھی جس کے نتیجے میں 800 افراد لقمہ اجل بنے تھے۔
رواں برس جون میں اوڈیسہ ریاست میں تین ٹرینوں کے تصادم میں تقریباً 300 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
بھارتی حکام نے اس حادثے کو ملک کا 20 سال سے زیادہ کے عرصے میں پیش آنے والا سب سے مہلک ریل حادثہ قرار دیا تھا۔