70

باجوڑ دھماکا: جاں بحق افراد کی تعداد 54 تک پہنچ گئی

باجوڑ دھماکے میں جاں بحق افراد کی تعداد 54 تک پہنچ گئی، 200 سے زائد افراد زخمی ہوئے، مختلف اسپتالوں میں اب بھی درجنوں افراد زیر علاج ہیں، 38 افراد کی میتیں شناخت کے بعد ورثاء کے حوالے کردی گئیں، جاں بحق افراد کی تعداد میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔

خیبرپختونخوا کے قبائلی ضلع باجوڑ کے علاقے خار میں اتوار کو جمعیت علمائے اسلام (ف) کے کنونشن میں اس وقت خودکش دھماکا ہوا جب وہاں سیکڑوں افراد جمع تھے۔

حکام کا کہنا ہے کہ باجوڑ میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے کنونشن میں خودکش دھماکے میں جاں بحق افراد کی تعداد 54 ہوگئی جبکہ 200 سے زائد افراد زخمی ہوئے، درجنوں اب بھی اسپتالوں میں زیر علاج ہیں، متعدد افراد کی حالت تشویشناک ہے۔

ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر فیصل کا کہنا ہے کہ 90 سے زائد زخمی اب بھی مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں، مزید 3 زخمیوں کے جاں بحق ہونے کے بعد شہداء کی تعداد 46 ہوگئی۔

انہوں نے بتایا کہ باجوڑ دھماکے میں جاں بحق ہونیوالے 36 افراد کی میتیں شناخت کے بعد ورثاء کے حوالے کردی گئیں جبکہ 8 لاشیں ناقابل شناخت ہونے کی وجہ سے اسپتال میں موجود ہیں۔

رپورٹ کے مطابق مقامی افراد لاپتہ پیاروں کی تلاش میں اسپتالوں کا رخ کررہے ہیں، واقعہ کے بعد باجوڑ کی فضاء سوگوار ہے، ہر طرف غم کا سماں ہے، جاں بحق متعدد افراد کو ہزاروں اشکبار آنکھوں کے سامنے سپردخاک کردیا گیا۔

دوسری جانب کور کمانڈر پشاور اور آئی جی ایف سی باجوڑ پہنچ گئے، عسکری حکام نے دھماکے میں زخمی ہونیوالے افراد کی اسپتالوں میں عیادت کی اور جائے وقوعہ کا دورہ بھی کیا، مقامی حکام نے واقعے سے متعلق انہیں بریفنگ دی۔

کور کمانڈر کا اس موقع پر کہنا تھا کہ غم کے گھڑی میں افواج پاکستان باجوڑ کے عوام کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہیں۔

آئی جی ایف سی کا کہنا ہے کہ دہشتگردی ایک ناسور ہے جسے جڑ سے اکھاڑ پھینکنا وقت کی اشد ضرورت ہے۔ دوسری جانب مشیر صحت خیبرپختونخوا کا کہنا ہے کہ صوبے کے مختلف اسپتالوں میں 61 زخمی زیر علاج ہیں، 50 سے زائد معمولی زخمیوں کو علاج کے بعد فارغ کردیا گیا ہے۔

ڈاکٹر ریاض انور نے بتایا کہ تیمرگرہ اسپتال میں باجوڑ دھماکے کے 32 زخمی اور سی ایم ایچ پشاور میں 10 زخمی زیر علاج ہیں جبکہ مزید 3 زخمی دوران علاج دم توڑ گئے، لیڈی ریڈنگ اسپتال میں 3 اور باجوڑ میں 16 زخمی اسپتالوں میں داخل ہیں۔

تفتیش جاری

سی ٹی ڈی اور پولیس تحقیقاتی ٹیموں کی تفتیش جاری ہے، زخمی ہونیوالے افراد کے بیانات قلمبند کرلئے گئے، تھانہ سی ٹی ڈی مالاکنڈ ریجن میں ایس ایچ او تھانہ باڑہ کی مدعیت میں خودکش حملے کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔

تفتیشی ٹیموں نے جائے وقوعہ سے شوائد اکھٹے کرکے فارنزک کیلئے بھجوا دیئے جبکہ دھماکے کی جگہ سے ملنے والے اعضاء اور خون کے نمونے بھی ڈی این اے کیلئے ارسال کردیئے گئے ہیں، پولیس علاقے میں جیو فینسنگ سمیت سی سی ٹی وی اور موبائل فوٹیج کے ذریعے بھی تحقیقات کررہی ہے۔

باجوڑ دھماکے کی ایف آئی آر درج

باجوڑ میں جے یو آئی (ف) کے کنونشن میں دھماکے کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے، تھانہ سی ٹی ڈی نے مقدمہ ایس ایچ او تھانہ خار کی مدعیت میں درج کیا، مقدمے میں انسداد دہشت گردی سمیت مختلف دفعات شامل کی گئی ہیں۔

ایف آئی آر نامعلوم دہشت گردوں کے خلاف درج کی گئی، جس میں کہا گیا ہے کہ جے یو آئی کنونشن میں 300 سے 350 افراد موجود تھے، پروگرام جاری تھا کہ 4 بج کر 10 منٹ پر خودکش دھماکا ہوا، دھماکے کے زخمیوں اور شہداء کو ریسکیو کے ذریعے اسپتال بھجوایا گیا۔

سیکیورٹی صورتحال پر اجلاس طلب

باجوڑ واقعہ پر نگراں صوبائی حکومت نے سیکیورٹی صورتحال پر اجلاس طلب کرلیا، نگراں وزیر اطلاعات نے صوبے میں سیاسی اجتماعات کیلئے ایس او پیز بنانے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔