کراچی: گلشن معمار سے اغوا کے بعد قتل کیے جانے والے 5 سالہ بچے کا مقدمہ گلشن معمار تھانے میں مقتول کے والد کی مدعیت میں نامعلوم قاتلوں کے خلاف درج کر لیا گیا، مغوی بچے کی لاش شیرشاہ کباڑی مارکیٹ کے عقب سے ملی تھی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق کراچی کے علاقے گلشن معمار میں افغان بستی قبرستان کے پہاڑی علاقے مراد گوٹھ کے قریب سے 4 ستمبر کو اغوا کے بعد قتل کیے جانے والے 5 سالہ خالد کے قتل کا مقدمہ الزام نمبر 482/2022 مقتول کے والد شیر آغاز ولد عبد الستار کی مدعیت میں جرم دفعہ 302 تازیرات پاکستان کے تحت گلشن معمار تھانے میں درج کرلیا گیا۔
ایف آئی آر درج کراتے ہوئے مقتول خالد کے والد شیر آغا نے اپنے پولیس کو بتایا کہ وہ گزشتہ 25 سال سے افغان بستی گلشن معمار میں رہائش پزیر ہے اور کباڑ کا کام کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان کے 3 لڑکے ہیں اور میرا بیٹا خالد تیسرے نمبر پر تھا، 4 ستمبر 2022 کو 12 بجے گھر سے باہر گیا تھا اور پھر کافی دیر تک واپس گھر نہیں آیا تو میں اور دیگر رشتے داروں نے خالد کو ہرجگہ تلاش کیا مگر وہ نہیں مل سکا جس کے بعد میرے کزن ثنا گل نے بتایا کہ اسے اطلاع ملی ہے کہ شیرشاہ کباڑ مارکیٹ کے پیچھے سے خالد کی لاش ملی ہے۔
بیٹے کی لاش ملنے کی اطلاع ملتے ہی میں فوری طور پر دیگر رشتے داروں کی طرح شیرشاہ پہنچا تو دیکھا کہ میرے بیٹے کی لاش زمین پر پڑی ہوئی تھی جس کے دونوں ہاتھ عقب میں رسیوں سے بندھے ہوئے تھے اور چہرے پر سفید پلاسٹک کی تھیلی چڑھی ہوئی تھی۔
مقتول کے والد نے بتایا کہ لاش ملنے کے بعد ہم لوگ شیرشاہ تھانے کے اے ایس آئی غلام محمد کے ہمراہ پرائیوٹ کار کے ذریعے خالد کی لاش کو لیکر عباسی شہید اسپتال آئے، جہاں پولیس افسر نے کاغذی کارروائی مکمل کرنے کے بعد میرا بیان قلمبند کیا۔
مقتول کے والد نے پولیس سے مطالبہ کیا کہ میرے بیٹے کے قاتلو کو جلد از جلد گرفتار کرکے ملزمان کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے۔
ذرائع ایکسپریس نیوز کے مطابق عباسی شہید اسپال کے ایم ایل او ڈاکٹر غضنفر علی نے پوسٹ مارٹم مکمل کرنے کے بعد پولیس کو لیٹر دیا جس میں موت کی وجہ سانس کا بند ہونا تحریر کیا، انویسٹی گیشن پولیس قتل کی تحقیقات کر رہی ہے