228

مثال قتل کیس‘مزید گواہان کے بیانات قلم بند ، جرح مکمل

ہری پور۔طالب علم مثال خان قتل کیس کی سماعت 25جنوری تک ملتوی مشال خان کے والد لندن پہنچ گے تم میرے وجود کو مار سکتے ہولیکن میری فکر سوچ نظیرے شعور کونہیں مار سکتے لندن میں خطاب قتل کیس کی سماعت کے دوران مزید گواہان کے بیانات قلم بند ہونے کا سلسلہ جاری جرح مکمل کر لی گی زرائع کے مطابق مردان یونیورسٹی شعبہ صحافت کے طالب علم مثال کو توہین مذہب کے الزام پر قتل کر دیا گیا تھا۔

قتل کیس میں گرفتار ملزمان کو کی ضمانت کی درخواستوں کو دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے مستردکر دیا تھا سماعت سنٹرل جیل ہری پو رمیں جاری ہیں گزشتہ سماعت کے دوران تفتیشی افسر فاضل خان پر وکلاء کی جانب سے جرح کا سلسلہ مکمل کرلیا گیا ہے اب گواہوں کو طلب کرنے کے ساتھ ملزمان کے بیانات ریکارڈ کیے جار ہے ہیں سماعت دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج فضل سبحان خان سماعت کر رہے ہیں۔

آج ہونے والی سماعت کے دوران مشال خان کے والد اقبال لالہ سنٹرل جیل میں قائم ٹرائل کورٹ میں موجود نہیں تھے ان کے وکلاء سرکاری پراسیکوٹر سمیت ملزمان کے وکلاء عدالت میں موجود تھے زرائع نے بتایا ہے کہ والد اقبال خان لندن پہنچ چکے ہیں جہاں ملالہ یوسفزئی کے والد نے ان کا ستقبال کیا ان کے ہمراہ مختلف تقریبات میں شرکت کرنے کے ساتھ پریس کانفرس بھی کریں گیں ۔

مشال خان قتل کیس میں نامزد 61میں سے 58ملزمان کو پولیس نے گرفتا رکر رکھا ہے جبکہ تین تاحال مفرور ہیں مشال خان کے ساتھی دوست عبداللہ جوکہ بیرون ملک علاج کے لیے مقیم ہے کا بیان بھی ویڈیو لنک کے زریعے ریکارڈ کیا جا چکا ہے جس نے اس نے تمام صورتحال سے آگاہ کیا تھا دوران سماعت سنٹرل جیل ہری پور کی سیکورٹی سخت کر دی جاتی ہے جیل کے اطراف آنے والے راستوں کو مکمل رکاوٹیں کھڑی کرکے بند کر دیاجاتا ہے پولیس ایلیٹ فورس پاک آرمی کے دستے تعینات کرکے عام افراد کی نقل وحرکت کو محدود کرکے ہر آنے جانے والے گاڑی کی مکمل تلاشی کے لے ساتھ غیر متعلقہ افرادسمیت میڈیا کو داخلہ سے روک دیا جاتا ہے۔

زرائع نے بتایا ہے کہ 25جنوری کو ہونے والی سماعت کے دوران بھی مشال خان کے والد اقبال خان سماعت کے دوران عدالت میں پیش نہیں ہوں گیں جبکہ زرائع نے بتایا ہے کہ مثال خان کے والد نے یونیورسٹی آف لندن میں باچا خان کی تیسویں برسی پر منعقدہ تقریب کے دوران اپنے خیالات کا اظہار بھی کیا اور عدم تشدد کے فلسفہ سمیت اپنے بیٹے مشال خان کے بارے میں بتا یا کہ وہ صوفی سوچ کا پرچار کرنے والے علم کتاب دوست انسان تھے ۔

اپنے خطاب میں والد اقبال خان لالہ نے کہا کہ میرے بیٹے نے قتل سے کچھ وقت پہلے پشتو میں فیس بک سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ کی تھی جس کا مطلب تھا تم میرے وجود کو مار سکتے ہولیکن میری فکر سوچ نظیرے شعور کونہیں مار سکتے ۔