مردان: عاصمہ زیادتی قتل کیس میں پہلی مرتبہ مقامی جرگہ میں خاتون رکن کو شامل کیا گیا ہے۔
مردان میں زیادتی کے بعد قتل کی جانے والی 4 سالہ بچی عاصمہ کے کیس میں پولیس کا کہنا ہے کہ کیس پر مختلف زاویوں سے تفتیش جاری ہے، علاقے میں جانچ پڑتال کا کام مکمل کرلیا گیا ہے اور پولیس ٹیموں نے 60 سے زائد خاندانوں کی جانچ پڑتال کی، پولیس کے مطابق مزید افراد کے خون کے نمونے حاصل کرلیے گئے ہیں جن کا عاصمہ کی رپورٹ سے موازنہ کیا جائے گا جب کہ 31 مزید مشتبہ افراد کی نشاندہی ہوئی جن کے انٹرویو بھی کیے گئے۔
ڈی پی او مردان ڈاکٹر میاں سعید کا کہنا تھا کہ عاصمہ قتل کیس پر تیزی سے کام جاری ہے، پولیس نے کیس میں 200 سے زائد افراد کے انٹرویو کیے ہیں، کیس میں خاندانی تعلقات اور دشمنی کے پہلو پر بھی تفتیش کی جارہی ہے،عاصمہ کے قاتلوں کو ہر صورت قانون کی گرفت میں لائیں گے، کیس میں کسی بے گناہ کو سزا نہیں ہوگی۔
دوسری جانب عاصمہ زیادتی کے بعد قتل کے معاملے پر مقامی جرگہ میں مزید 4 افراد کو شامل کیا گیا ہے جن میں خاتون بھی شامل ہیں، جرگہ میں پہلی مرتبہ کسی خاتون رکن کو شامل کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ چند روز قبل خیبر پختونخوا کے ضلع مردان میں 4 سالہ بچی کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد بیدردی سے قتل کردیا گیا تھا۔