19 سالہ خواجہ سرا مایا کو اس کے والد نے چند ساتھیوں کے ساتھ ملکر فائرنگ کر کے ابدی نیند سلا دیا گیا۔ نوشہرہ پولیس نے قتل میں ملوث خواجہ سرا کے والد کو گرفتار کرکے قتل کے محرکات جاننے کے لیے تفتیش شروع کردی ہے۔
نوشہرہ پولیس کے مطابق کینٹ کی حدود میں دریا کابل کے قریب لاش کی اطلاع ملی جسے نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا، پولیس نے لاش قبضہ میں لے کر پوسٹ مارٹم کے لئے اسپتال پہنچادی۔
دوسری جانب خواجہ سراوں نے واقعے پر پشاور میں احتجاج کرنے کا اعلان کیا ہے، خواجہ سرا کے والد کو مایہ کے خواجہ سرا بننے پر اعتراض تھا۔
غیرسرکاری تنظیم کے مطابق قتل ہونے والے خواجہ سرا کا نام مایا ہے جس کا اصل نام آفتاب ہے، سال 2015ء سے 2019ء تک خیبر پختونخوا کے 8 اضلاع میں مجموعی طور پر 63 خواجہ سرا قتل ہوئے، 2015 میں 26 خواجہ سراؤں کو قتل کیا گیا، 2016ء میں 22 خواجہ سراؤں کو ابدی نیند سلایا گیا۔2017 میں 8 خواجہ سراؤں سے زندگی چھین لی گئی، 2018ء میں بھی 8 خواجہ سرا مختلف واقعات میں اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھو بیھٹے جب کہ سال رواں 2019ء کے آغاز میں ہی خیبر پختونخوا کے ضلع کرک میں خواجہ سرا کو قتل کر دیا گیا۔