تاریخ کے جھروکوں میں ایک ایسا دن موجود ہے جو کبھی آیا ہی نہیں — یورپ کے لاکھوں شہری 4 اکتوبر 1582 کی شب سونے گئے اور جاگے تو کیلنڈر میں سیدھا 15 اکتوبر درج تھا۔
یہ حیران کن تبدیلی کوئی جادو نہیں بلکہ پوپ گریگوری سیزدہم کی جانب سے متعارف کردہ گریگورین کیلنڈر کا حصہ تھی۔ اس سے قبل جولیس سیزر کے متعارف کردہ جولیئن کیلنڈر میں سال کا دورانیہ سورج کی اصل گردش سے 11 منٹ زیادہ تھا، جو صدیوں میں دس دن کا فرق پیدا کر چکا تھا۔
یہ فرق موسموں اور مذہبی ایام کی ترتیب کو متاثر کر رہا تھا، چنانچہ پوپ گریگوری نے کیلنڈر کی درستی کے لیے 5 سے 14 اکتوبر تک کے دن حذف کرنے کا اعلان کیا، تاکہ موسمی اور مذہبی ہم آہنگی دوبارہ بحال ہو۔
گریگورین کیلنڈر کو پہلے پہل اٹلی، اسپین، پرتگال اور فرانس نے اپنایا، لیکن بعد ازاں برطانیہ، روس، یونان اور دیگر ممالک نے بھی اسے تسلیم کر لیا۔ برطانیہ نے اسے 1752 میں، جب کہ روس اور یونان نے 20ویں صدی میں اپنایا۔
آج یہ کیلنڈر عالمی سطح پر وقت کا معیار بن چکا ہے، اور دنیا کے اکثر ممالک اسی نظام کے تحت چل رہے ہیں۔ مذہبی و ثقافتی کیلنڈرز اپنی جگہ موجود ہیں، مگر بین الاقوامی امور میں گریگورین کیلنڈر کو بنیادی حیثیت حاصل ہے۔
پوپ گریگوری کے اس اقدام نے ثابت کر دیا کہ وقت کا بہاؤ بھی انسانی علم اور حکمت کے تابع ہو سکتا ہے — اور یہ کہ تاریخ کو بدلنے کے لیے کبھی کبھار بس ایک جرات مندانہ فیصلہ کافی ہوتا ہے۔