1163

ایٹمی سائنسدانوں نے دُنیا کی بقا ء بارے ہولناک پیش گوئی کردی 

واشنگٹن۔سائنسدانوں نے قیامت کی گھڑی کو مزید آگے بڑھا دیا ہے جس کے بعد اب آدھی رات یعنی قیامت ہماری دنیا سے محض دو منٹ کے فاصلے پر رہ گئی ہے۔ بلیٹن آف اٹامک سائنٹسٹس نامی گروپ کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق یہ گھڑی رواں برس تیس سیکنڈ آگے بڑھائی گئی ہے اور آدھی رات سے اب دو منٹ دور رہ گئی ہے۔ ایٹمی جنگ اور موسمیاتی تبدیلیاں انسانی تہذیب کے لیے سب بڑا خطرہ ہیں جو قربِ قیامت کو قریب کر رہا ہے۔

اس گروپ کی سربراہ راکیل برانسن کے مطابق موجودہ دور میں انتہائی خطرات کو دیکھتے ہوئے سوئیاں قیامت کے مزید قریب کر دی گئی ہیں اور اب یہ قیامت کے اتنے قریب ہوگئی ہے جتنا 1953 میں سرد جنگ کی شدت کے دوران پہنچ گئی تھی۔یاد رہے کہ ہر سال گزشتہ برس کے واقعات کو دیکھتے ہوئے گھڑی کا وقت طے کرنے کا فیصلہ کیا جاتا ہے۔اس سے قبل یہ گھڑی 1953 میں موجودہ زمانے کے وقت تک پہنچی تھی جس کی وجہ پہلی مرتبہ ہائیڈروجن بم کی آزمائش تھی۔

گزشتہ سال سائنسدانوں نے اعلان کیا تھا کہ قیامت کی گھڑی جو پہلے نصف شب سے 3 منٹ کی دوری پر تھی، اب 30 سیکنڈ آگے بڑھ کر نصف شب کے مزید قریب چلی گئی ہے اور اس کی سب سے بڑی وجہ ڈونلڈ ٹرمپ ہیں جنہوں نے ماحول، عالمی تحفظ اور ایٹمی اسلحے کے استعمال سے متعلق اپنے بیانات سے دنیا کو ایک غیر محفوظ جگہ بنا دیا ہے۔ تاریخ میں پہلا موقع تھا، جب کسی ایک شخص کی وجہ سے اس گھڑی کا وقت آگے بڑھایا گیا تھا۔

قیامت کی گھڑی کو 1947 میں بنایا گیا تھا اور پہلی بار اسے قیامت سے نزدیک ترین 1953 میں کیا گیا۔ اس وقت یہ گھڑی آدھی رات سے دو منٹ دوری پر تھی یعنی جتنی اب ہے جبکہ 1991 میں یہ سب سے دور یعنی 17 منٹ دور کر دی گئی تھی۔سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ جوہری خطرات، عالمی سطح پر سیاسی کشیدگی اور موسمیاتی تبدیلیوں کو مدنظر رکھ کر گھڑی کی سوئیاں آگے بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عالمی رہنماجوہری جنگ اور موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے موثر ردعمل دینے میں ناکام رہے ہیں، جس کی وجہ سے صورتحال ایک سال پہلے کے مقابلے میں زیادہ خطرناک ہوچکی ہے، بلکہ دوسری جنگ عظیم کے بعد سے اب تک کی تشویشناک ترین صورتحال ہے۔بیان میں مزید کہا گزشتہ سال سب سے بڑا خطرہ جوہری ہتھیار کی صورت میں ابھرا، شمالی کوریا کا جوہری ہتھیاروں کا پروگرام 2017 میں حیران کن حد تک آگے بڑھا، جس سے نہ صرف اس کے لیے بلکہ خطے کے دیگر ممالک اور امریکا کے لیے بھی خطرہ بڑھا۔

بیان کے مطابق اسی طرح موسمیاتی تبدیلیاں زیادہ بڑا فوری خطرہ نظر نہیں آتیں مگر درجہ حرارت میں اضافہ طویل المیعاد بنیادوں پر فوری توجہ کا متقاضی ہے، مگر عالمی ردعمل اس چیلنج کے حوالے سے ناکام نظر آتا ہے۔