137

30 سال کی عمر کے بعد جسم میں آنے والی حیران کن تبدیلیاں

انسانی جسم وقت کے ساتھ کئی قدرتی تبدیلیوں سے گزرتا ہے، اور 30 سال کی عمر کے بعد یہ عمل تیز ہونے لگتا ہے۔ کچھ تبدیلیاں عام ہوتی ہیں، جبکہ کچھ کافی غیر متوقع اور حیران کن ہو سکتی ہیں۔

دماغ کا سائز گھٹنے لگتا ہے

عمر بڑھنے کے ساتھ دماغ کے کچھ حصے سکڑنے لگتے ہیں۔ 30 سال کے بعد روزانہ تقریباً 50 ہزار نیورونز ختم ہوتے ہیں، لیکن دماغ اپنی صلاحیتوں کو برقرار رکھنے کے لیے خود کو ایڈجسٹ کرتا رہتا ہے۔

پسینہ کم آتا ہے

عمر کے ساتھ پسینے کے غدود چھوٹے ہو جاتے ہیں، جس کے باعث جسم سے خارج ہونے والا پسینہ کم ہو جاتا ہے۔

مدافعتی نظام زیادہ مضبوط ہو جاتا ہے

بچپن میں بدلتے موسم کے ساتھ نزلہ زکام ہونا عام بات ہے، لیکن عمر بڑھنے کے ساتھ ہمارا مدافعتی نظام زیادہ مؤثر ہو جاتا ہے، اور معمولی بیماریوں کا سامنا کم ہوتا ہے۔

چکھنے اور سونگھنے کی حس متاثر ہوتی ہے

30 سال کے بعد ذائقہ محسوس کرنے کی صلاحیت کم ہونے لگتی ہے، اور 60 سال کی عمر کے بعد یہ مزید نمایاں ہو جاتی ہے۔ اسی طرح سونگھنے کی حس میں بھی کمی آ سکتی ہے۔

پٹھوں کی طاقت کم ہونے لگتی ہے

عمر بڑھنے کے ساتھ جسمانی پٹھے آہستہ آہستہ کمزور ہونے لگتے ہیں۔ ہر دہائی میں 3 سے 8 فیصد مسلز کا حجم گھٹ سکتا ہے، جس کے باعث جسمانی توانائی میں کمی آتی ہے۔

میٹابولزم سست ہو جاتا ہے

30 سال کے بعد جسمانی میٹابولزم زیادہ مستحکم ہو جاتا ہے، لیکن اس کے نتیجے میں جسم کم کیلوریز جلاتا ہے، جو وزن بڑھنے کا باعث بن سکتا ہے۔

شخصیت میں ٹھہراؤ آ جاتا ہے

20 کی دہائی میں زیادہ جذباتی پن اور جوش و خروش پایا جاتا ہے، لیکن 30 سال کے بعد انسان کی سوچ زیادہ متوازن اور پختہ ہو جاتی ہے، اور زندگی کے فیصلے زیادہ اطمینان بخش ہونے لگتے ہیں۔

ناخنوں کی نشوونما سست ہو جاتی ہے

عمر کے ساتھ ساتھ خون کی گردش میں تبدیلی آتی ہے، جس کے باعث ناخن بڑھنے کی رفتار نمایاں طور پر کم ہو جاتی ہے۔

دانتوں کی حساسیت کم ہو جاتی ہے

عمر کے ساتھ دانتوں کی اوپری سطح زیادہ سخت ہو جاتی ہے، جس کے باعث گرم اور ٹھنڈا لگنے کی حساسیت کم ہو جاتی ہے۔

زندگی کے بارے میں اطمینان بڑھ جاتا ہے

عمر بڑھنے کے ساتھ جہاں جسمانی طاقت میں کمی آتی ہے، وہیں زندگی میں سکون اور خوشی کا احساس زیادہ بڑھ جاتا ہے۔ 30 سال کے بعد لوگ زیادہ مثبت اور پُرسکون انداز میں زندگی گزارنے لگتے ہیں۔