44

لاہور میں بارش کے باعث گھر کی چھت گرنے سے 9 افراد زخمی

پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں بارش کے جاری اسپیل کے دوران اظہر ٹاؤن کے علاقے میں ایک گھر کی چھت گر گئی، جس کے نتیجے میں کم از کم 9 افراد زخمی ہو گئے۔

ریسکیو 1122 کی جانب سے جاری بیان کے مطابق تمام زخمی افراد کو قریبی ہسپتال میں منتقل کر دیا گیا، کسی کو بھی سنگین نوعیت کے زخم رپورٹ نہیں ہوئے۔

گزشتہ روز نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں گزشتہ ماہ سے جاری مون سون بارشوں کے نتیجے میں آنے والے سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے 8 بچوں سمیت کم از کم 50 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔

لاہور میں آج بھی ہلکی سے موسلا دھار بارش ہوئی۔

تحریر جاری ہے‎

واٹر اینڈ سینی ٹیشن ایجنسی (واسا) کے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق آج صبح 6 بجے سے ساڑھے گیارے بجے کے درمیان نشتر ٹاؤن میں سب سے زیادہ 85 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی جبکہ جوہر ٹاؤن میں 70 ملی میٹر، لکشمی چوک 44 ملی میٹر، گلشنِ راوی 41 ملی میٹر، اقبال ٹاؤن 38 ملی میٹر اور ایئر پورٹ کے علاقے میں 27 ملی میٹر بارش ہوئی۔

دریں اثنا، ریلیف کمشنر پنجاب نبیل جاوید نے صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے کنٹرول روم کا دورہ کیا، جہاں انہیں دریاؤں میں سیلاب کے خطرات کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔

پی ڈی ایم اے کے ڈائریکٹر جنرل کی جانب سے دی گئی بریفینگ کے دوران بتایا گیا کہ پنجاب کے مختلف شہروں میں کل تک مزید بارشیں ہو سکتی ہیں۔

بھارت کی طرف سے پانی چھوڑنے کے ممکنہ نتائج پر زور دیتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی نے دریائے راوی اور چناب کے ساتھ ساتھ ان سے منسلک ندی نالوں میں سیلاب آنے کے امکان کے بارے میں خبردار کیا۔

نبیل جاوید نے صوبائی کنٹرول روم کی جانب سے تمام صورتحال کی مؤثر نگرانی کی اہمیت کو اجاگر کیا۔

انہوں نے عہدیداروں پر زور دیا کہ وہ ہنگامی صورتحال کو مؤثر طریقے سے سنبھالنے کے لیے مستقل نگرانی کریں۔

مزید برآں، ریلیف کمشنر نے سیلاب سے بچاؤ کے اقدامات میں سرگرم رہنے کے لیے دریاؤں اور نہروں میں پانی کے بہاؤ کی مسلسل نگرانی کی ضرورت پر زور دیا۔

مزید بارشوں کی پیشگوئی

محکمہ موسمیات کی جانب سے جاری انتباہی پیغام کے مطابق شمال اور شمال مشرقی پنجاب میں شدید بارش کا امکان ہے، جس کے سبب اربن فلڈنگ کا خطرہ ہے جبکہ پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ ہوسکتی ہے۔

محکمہ موسمیات نے کراچی سمیت سندھ کے دیگر اضلاع تھرپارکر، سکھر، لاڑکانہ، حیدرآباد اور شہید بینظیر آباد میں گرج چمک کے ساتھ تیز بارش کی پیش گوئی کی ہے۔

اس کے علاوہ محکمہ موسمیات نے شمال مشرقی بلوچستان میں بھی گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ظاہر کیا گیا ہے، اور تمام اسٹیک ہولڈرز پر زور دیا ہے کہ وہ فوری ردعمل کو یقینی بنانے کے لیے فعال تعاون کو برقرار رکھیں۔

کراچی کے مختلف علاقوں میں بارش

کراچی کے مختلف علاقوں میں بھی آج درمیانے درجے کی بارش ہوئی، جس سے شہر کا موسم خوشگوار ہو گیا۔

ملیر کے گرد و نواح میں موسلادھار بارش ریکارڈ کی گئی۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز جاری رپورٹ کے مطابق پاکستان میں گزشتہ ماہ سے جاری مون سون بارشوں کے نتیجے میں آنے والے سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے 8 بچوں سمیت کم از کم 50 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ نے رپورٹ میں بتایا تھا کہ جنوبی ایشیا میں ہر سال جون سے ستمبر کے درمیان موسم گرما کے مون سون کی سالانہ 70 سے 80 فیصد بارشیں ہوتی ہیں۔

یہ لاکھوں کسانوں کے روزگار اور تقریباً دو ارب آبادی والے خطے میں غذائی تحفظ کے لیے بہت ضروری ہے، لیکن ساتھ ہی یہ بارشیں لینڈ سلائیڈنگ اور سیلاب کا سبب بھی بنتی ہیں۔

قدرتی آفات سے نمٹنے والے قومی ادارے کے ایک عہدیدار نے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ ’25 جون کو مون سون کے آغاز سے لے کر اب تک پورے پاکستان میں بارش سے متعلق مختلف واقعات میں 50 افراد کی اموات ہو چکی ہیں جبکہ اس عرصے کے دوران 87 افراد زخمی بھی ہوئے۔‘