115

اے ٹی ایم چوری میں ملوث شخص پولیس حراست میں ہلاک

آٹومیٹک ٹیلر مشین (اے ٹی ایم) میں چوری کے دوران 'عجیب حرکتیں' کرکے سوشل میڈیا پر مشہور ہونے والا شخص پنجاب پولیس کی حراست میں ہلاک ہوگیا۔

ضلعی پولیس کے ترجمان ذیشان رندھاوا نے واٹس ایپ کے ذریعے پیغام جاری کرتے ہوئے کہا کہ دوران حراست صلاح الدین کی حالت اچانک بگڑ گئی تھی اور وہ ہسپتال لے جاتے ہوئے ہلاک ہوگئے۔

انہوں نے بتایا کہ اے ٹی ایم چوری میں ملوث شخص حراست کے دوران پاگلوں والی حرکتیں کر رہا تھا، اس کی حالت سنگین ہونے پر اسے شیخ زید میڈیکل کالج ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں ڈاکٹروں نے اس کی ہلاکت کی تصدیق کی۔

ان کا کہنا تھا کہ ملزم کی لاش کو قانونی چارہ جوئی کے بعد سرد خانے میں منتقل کیا گیا۔انہوں نے بتایا کہ ملزم کی موت کی وجہ پوسٹ مارٹم کی رپورٹ سامنے آنے کے بعد معلوم ہوگی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ معاملے پر تحقیقات کے لیے ڈی پی او عمر فاروق سلامت نے ایس پی انویسٹی گیشن کی سربراہی میں انکوائری ٹیم تشکیل دے دی۔

خیال رہے کہ چند روز قبل سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی، جس میں ایک شخص کو فیصل آباد میں ایک اے ٹی ایم کو توڑنے کے بعد اس میں سے مبینہ طور پر کارڈ چوری کرتے ہوئے دیکھا گیا۔

تاہم اسی دوران اس شخص نے بوتھ کے کنارے پر لگے کیمرے اور اے ٹی ایم مشین میں نصب کیمرے کو دیکھتے ہوئے اس کے سامنے عجیب حرکتیں بھی کی تھیں۔

بعد ازاں جمعے کے روز یہ شخص رحیم یار خان میں شاہی روڈ پر قائم حبیب بینک لمیٹڈ کے اے ٹی ایم بوتھ میں داخل ہوا اور جب وہ مشین کے بیرونی حصے کو توڑنے میں مصروف تھا تب ہی اسے دیگر صارفین کی جانب سے رنگے ہاتھوں پکڑ لیا گیا۔

اس حوالے سے پولیس ترجمان نے بتایا تھا کہ چور کی شناخت صلاح الدین ایوبی کے نام سے ہوئی اور وہ گوجرانوالہ کے ضلع کامونکی کا رہائشی ہے۔

 ملزم نے ماضی میں گوجرانوالہ، گجرات، شیخوپورہ، فیصل آباد اور اسلام آباد سمیت دیگر شہروں میں متعدد اے ٹی ایم توڑے اور وہ ہر واردات کے بعد طویل عرصے تک روپوش رہتا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ ملزم کو 3 مرتبہ پہلے بھی گرفتار کیا جاچکا تھا لیکن بعد میں خود کو گونگے کے طور پر ظاہر کرنے پر اسے چھوڑ دیا گیا تھا۔

ترجمان نے بتایا کہ 'گزشتہ روز جب لوگوں نے صلاح الدین ایوبی کو پولیس کے حوالے کیا تو ابتدائی طور پر انہوں نے یہ تاثر دیا گیا کہ وہ بولنے کی قوت سے محروم ہیں لیکن بعد ازاں تفتیش کاروں کے سامنے اس نے بیان دیا'۔

واضح رہے کہ پولیس نے ملزم کے خلاف تعزیرات پاکستان کی دفعہ 411، 427، 454 اور 380 کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔