111

چترال: لڑکی کی خودکشی کے ذمہ دار شخص کو سزا

چترال کی مقامی عدالت نے طالبہ کی خودکشی کا ذمہ دار اسکول کے چوکیدار کو ٹھہراتے ہوئے اسے 2 سال قید کی سزا سنادی۔

شندور کے قریبی علاقے بونی کے جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں اسکول کے چوکیدار سے تنگ آکر لڑکی کی خودکشی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

سماعت کے دوران عدالت نے سرکاری اسکول کی 17 سالہ طالبہ طاہرہ بی بی کی خودکشی کا ذمہ دار اسکول کے چوکیدار کو قرار دے دیا۔

عدالتی فیصلے میں ملزم دیدار علی کو آئین کی دفعہ 354 کے تحت 2 سال قید با مشقت کی سزا سنائی۔

خودکشی کرنے والی طالبہ کے اہلخانہ کے مطابق طاہرہ بی بی گورنمنٹ ہائی سیکنڈری اسکول میں اعلیٰ ثانوی تعلیم کی طالبہ تھی، جسے اسکول کے چوکیدار کی طرف سے مسلسل ہراساں کرنے کا سامنا رہا ہے۔

طاہرہ بی بی نے اپنی اس پریشانی کے بارے میں پہلے اسکول کے پرنسپل کو آگاہ کیا جہاں سے اسے کوئی مثبت رد عمل نہیں ملا جس کے بعد اس نے متعلقہ تھانے سے رابطہ کیا۔

اہلخانہ کے مطابق پولیس تھانے سے بھی اسے مدد نہیں مل سکی جس کے بعد اس نے دوبارہ اسکول پرنسپل کو مذکورہ چوکیدار کی شکایت کی۔

تاہم ایک مرتبہ پھر سنوائی نہ ہونے کے باعث اس نے اسکول میں ہی 5 اگست 2016 کو زہریلا مواد کھا کر اپنی زندگی کا خاتمہ کرنے کی کوشش کی۔

لڑکی کو فوری طور پر ہسپتال لے جایا گیا جہاں وہ جانبر نہ ہوسکی تھی اور انتقال کر گئی تھی۔

یتیم طاہرہ کی والدہ نے اپنی بیٹی کی خودکشی کا ذمہ دار چوکیدار کو ٹھہرایا اور تھانے میں اس کے خلاف ایف آئی آر درج کروائی۔

گزشتہ 2 برس سے جاری اس کیس کی سماعت کے بعد عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے ملزم کو 2 سال قید بامشقت کی سزا سنائی۔

سرکاری وکیل ایاز زرین کا مذکورہ فیصلے سے متعلق کہا تھا کہ 'پہلی بار خودکشی کے کیس میں کسی ذمہ دار ملزم کو سزا ہوئی ہے۔'