81

دنیا کا وہ جدید ملک جہاں کتے پال سکتے ہیں لیکن بلیاں نہیں

دنیا کے مہنگے اور جدید ترین ممالک میں سے ایک سنگا پورمیں ایک عجیب وغریب قانون رائج ہے جہاں کتا تو پالا جاسکتا ہے لیکن بلی کے پالنے کی سختی سے ممانعت ہے۔ خلاف ورزی پر بھاری جرمانہ بھی عائد ہوسکتا ہے۔

سنگاپور میں اکثریت بلند و بالا عمارتوں کی رہائشی ہے جن کی ملکیت عموماً حکومت کے پاس ہوتی ہے اور کرائے داری کی شرائط میں بلی رکھنے کی ممانعت ہے لیکن انہی فلیٹس میں کتا پالنے کی مکمل اجازت ہے۔

سنگاپورکی سرکاری اپارٹمنٹس عمارتیں ایچ ڈی بی ہاؤسنگ کہلاتی ہیں جنہیں حکومت 99 سالہ مہنگی لیز پر فروخت کرتی ہے۔

ان سرکاری اپارٹمنٹس میں بلیاں رکھنے پر پابندی 1989 میں پارلیمنٹ کی جانب سے لگائی گئی تھی جس کا جواز یہ پیش کیا گیا تھا کہ بلیاں اپارٹمنٹ میں رکھنا مشکل ہے کیونکہ ان کے بال جھڑتے رہتے ہیں، گھرمیں گندگی کردیتی ہیں اور ان کی عھجیب وغریب آوازوں سے پڑوسیوں کے سکون مین بھی خلل پڑتا ہے۔

تاہم ل اس پابندی کے باوجود اکثر فلیٹس میں بلیاں موجود ہیں جن کی موجودگی سے پڑوسی بھی باخبرہیں لیکن کوئی شکایت نہیں کرتا۔ بعض صورتوں میں تو عہدےداروں کو بھی علم ہوتا ہے کہ کس اپارٹمنٹ میں بلیاں ہیں لیکن وہ بھی نظر انداز کرتے ہیں۔

تاہم اچھی خبرہے کہ جلد ہی یہ پابندی اٹھا لیے جانے کا امکان ہے۔

سنگاپور کی حکومت نے 2022 میں ایک سرکاری سروے کرایا تھا جس میں 90 فی صد رائے دہندگان نےبلیاں پالنے کے حق میں رائے دی تھی۔ اب بلیاں پالنے کے انتظام سے متعلق سروے کروایا جارہا ہے جس کے بعد بلیاں رکھنے کی اجازت مل جانے کا امکان ہے۔

مارکیٹ ریسرچ کمپنی یورومانیٹر انٹرنیشنل کی رپورٹ کے مطابق سنگاپور میں 94 ہزارسے زیادہ بلیاں اور ایک لاکھ 13 ہزار کے لگ بھگ پالتو کتے موجود ہیں۔

نئے فریم ورک کے تحت سرکاری اپارٹمنٹس میں لائسنس کے ساتھ دو بلیاں پالی جاسکیں گی جنہیں مائیکرو چپ بھی لگانی ہوگی۔ فلیٹس کی کھڑکیوں پر جالی لگوانا بھی لازم ہو گا تاکہ بلیاں باہر نہ گر جائیں۔

سالانہ فی کس اوسط آمدنی 70 ہزارڈالر کے ساتھ سنگاپور کو دنیا کا دوسرا سب سے مہنگا شہر مانا جاتا ہے۔ واضح رہے کہ یہ ایک چھوٹے جزیرے پر مشتمل شہری ریاست ہے جس کا رقبہ 283 مربع میل ہے او آبادی 55 لاکھ سے زائد ہے اور یہاں کے 80 فی صد سے زیادہ لوگ سرکاری اپارٹمنٹس میں رہتے ہیں۔

دلچسپ حقیقیت یہ بھی ہے کہ سرکاری اپارٹمنٹس میں کتے پالنے کی اجازت ہونے کے باوجود گھروں کے دروازے چند مخصوص نسل کے کتوں کے لیے ہی کھلتے ہیں جو قد اور وزن میں کم ہوں۔