ایک مہذب معاشرہ اس وقت تشکیل پاتا ہے جب قانون کی حکمرانی اور بالادستی ہو۔ دین اسلام میں انصاف کی فراہمی اور قانون کی بالادستی پر زور دیا گیا ہے۔ انصاف کی نظر میں کوئی طاقتور یا کمزور نہیں بلکہ سب یکساں ہیں۔
ہمارے آقاؐ دنیا کے سب سے بڑے معلم، سب سے بڑے منصف، محسن انسانیت، خاتم النبینؐ نے عدل و انصاف کرنے کا حکم صادر فرمایا اور بتایا کہ لوگوں کے درمیان عدل کرو۔ پہلے قومیں اس لیے تباہ و برباد ہوئیں کہ طاقتور اور کمزور کےلیے الگ الگ قانون تھا۔ بعد میں خلفائے راشدین نے ہمارے آقاؐ کی تعلیمات پر عمل پیرا ہونے کی شاندار مثالیں قائم کیں اور انصاف کا بول بالا ہوا۔
ماہ اگست میں الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پاکستان تحریک انصاف کے خلاف فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ سنایا اور اپنی ذمے داری احسن طریقے سے نبھائی۔ اب سوال یہ ہے کہ پاکستان تحریک انٖصاف کی تشکیل 1996میں ہوئی مگر پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن)، جمعیت علمائے پاکستان (ف)، عوامی نیشنل پارٹی اور ایم کیو ایم پاکستان نیز پی ڈی ایم میں شامل جماعتیں تو پاکستان تحریک انصاف سے کافی عمر رسیدہ ہیں، ان کا فیصلہ آخر کب ہوگا؟
معزز اسلام آباد ہائی کورٹ نے واضح طور پر فیصلہ دیا کہ پاکستان تحریک انصاف کے خلاف ممنوعہ فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ دیگر بڑی جماعتوں کے ساتھ کیا جائے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ اسلام کے بنیادی اصول اور قانون سب کےلیے برابر ہے مگر معزز عدالت کا فیصلہ جو بلاشبہ قابل ستائش ہے اس پر ایک آئینی ادارہ عمل درآمد کروانے میں خاطر خواہ کامیاب نہ ہوسکا۔ جس کی وجہ سے شکوک و شبہات پیدا ہوئے۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے فیصلہ حکمران اتحاد میں شامل لیڈروں کی جانب سے پر زور اصرار کرنے کے بعد دیا، جس سے عوام میں اضطراب کی کیفیت پیدا ہوئی اور ایک آئینی ادارے کی ساکھ متاثر ہوئی۔
بیرون ملک پاکستانی، جو ہمارا قابل قدر اثاثہ ہیں، جو اپنی محنت کی کمائی زرمبادلہ کی شکل میں بھیجتے ہیں اور ملک کی معیشت کو سہارا دیتے ہیں، انہیں ووٹ کے حق سے محروم کردیا گیا اور پھر ممنوعہ فارن فنڈنگ کیس میں انہیں غیر ملکی بتایا گیا، جس کی وضاحت وہ میڈیا کے ذریعے کررہے ہیں۔
سابق وزیراعظم عمران خان نے اوورسیز پاکستانیوں کی قدر کی اور انہیں ووٹ کا حق دیا۔ اگر وہ زرمبادلہ نہ بھیجیں تو ہمارے ملک کی معیشت کا کیا ہوگا جو پہلے ہی بدحالی کا شکار ہے۔ اوورسیز پاکستانیوں کو بغض عمران میں ووٹ کے حق سے محروم نہ کیجئے۔
عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس میں الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کارروائی شروع کردی ہے۔ عمران خان صرف پونے چار سال وزیراعظم رہے اور میری ناقص معلومات کے مطابق جو تحائف انہیں ملے ان کی سب سابق حکمرانوں سے زیادہ قیمت حکومت کے خزانے میں جمع کراوئی۔ کیا یہ مناسب نہ ہوگا کہ حکومت پاکستان توشہ خانہ سے لیے جانے والے تحائف اور خزانے میں جمع کروائی جانے والی رقوم کی تفصیلات شائع کرے، بالخصوص 1960 تا 2022 تاکہ عوام کو آگاہی ہو۔ عوام کو اچھی طرح سے یاد ہے کہ ایک سابق وزیراعظم نے اپنی اہلیہ کو ملنے والا ہار کب اور کیسے واپس کیا تھا۔
دین اسلام عدل و انصاف کی یکساں فراہمی پر زور دیتا ہے لہٰذا سب کے ساتھ یکساں سلوک کیا جائے۔ احساس محرومی اگر شدت اختیار کرجائے تو اچھا ثابت نہیں ہوتا۔ پاکستان ایک اسلامی مملکت ہے، جب ہم اسلام کا نفاذ اس کی روح کے مطابق کریں گے تو انشاء اللہ ہمارا پیارا ملک پاکستان ترقی کی منازل طے کرے گا اور دنیا بھی ہماری قدر کرے گی۔