76

خلافت عثمانی رضی اللہ عنہ

خلافت عثمانی: 
حضرت عمر فاروق ؓ  نے اپنے عہد میں شام، مصر اور ایران کو فتح کرکے ممالک محروسہ میں شامل کرلیاتھا، نیز ملکی نظم ونسق اورطریقہ حکمرانی کا ایک مستقل دستور العمل بنادیا تھا، اس لیے حضرت عثمان ؓ کے لیے میدان صاف تھا، انہوں نے صدیق اکبر ؓ کی نرمی وملاطفت اورفاروق اعظم ؓ کی سیاست کو اپنا شعار بنایا۔ اورایک سال تک قدیم طریق نظم ونسق میں کسی قسم کا تغیر نہیں کیا، البتہ خلیفہ سابق کی وصیت کے مطابق حضرت سعد بن وقاص کو مغیرہ بن شعبہ کی جگہ کوفہ کا والی بناکر بھیجا، ( تاریخ ابن خلدون) یہ پہلی تقرری تھی جو حضرت عثمان ؓ کے ہاتھ سے عمل میں آئی۔ ؁ 24ھ میں بعض چھوٹے چھوٹے واقعات پیش آئے، یعنی آذربیجان اورآرمینیہ پر فوج کشی ہوئی کیونکہ وہاں کے باشندوں نے حضرت عمر ؓ کی وفات سے فائدہ اٹھا کر خراج دینا بند کردیاتھا، اسی طرح رومیوں کی چھیڑ چھاڑ کی خبر سن کر حضرت عثمان ؓ نے کوفہ سے سلمان بن ربیعہ کو چھ ہزار کی جمعیت کے ساتھ امیر معاویہ ؓ کی مدد کے لیے شام روانہ کیا۔ عہد فاروقی میں مصر کے والی عمروبن العاص تھے اورتھوڑا سا علاقہ جو صعید کے نام سے مشہور ہے عبد اللہ بن ابی سرح کے متعلق تھا،مصر کے خراج کی جو رقم دربارخلافت کو بھیجی جاتی تھی، حضرت عمر ؓ ہی کے زمانہ سے اس کی کمی کے متعلق شکای تھی۔ اس لیے حضرت عثمان ؓ نے مصری خراج کا اضافہ کا مطالبہ کیا،عمروبن العاص نے فرمایا۔ اونٹنی اس سے زیادہ دودھ نہیں دے سکتی ، اس پر حضرت عثمان ؓ نے ان کو معزول کرکے عبد اللہ بن ابی سرح کو پورے مصر کا گورنر بنادیا، مصریوں پر عمروبن العاص کی دھاک بیٹھی ہوئی تھی،اس لیے ان کی برطرفی سے ان کے دلوں میں مصر پر دوبارہ قبضہ کا خیال پیدا ہوا،؁ 25 ھ میں ان کی شہ پاکر اسکندریہ کے لوگوں نے بغاوت کردی،حضرت عثمان ؓ نے مصر والوں کے مشورہ سے اس فتنہ کو ختم کرنے کے لیے عمروبن العاصؓ ہی کو متعین کیا،انہوں نے حسن تدبیر سے اس بغاوت کو ختم کیا، اس کے بعد حضرت عثمان ؓ نے چاہا کہ فوج کا صیغہ عمر وبن العاص کے پاس رہے اورمال وخراج کے صیغے عبد اللہ بن ابی سرح کے سپرد رہیں، مگر عمر وبن العاص ؓ نے معذوری ظاہر کی۔ اس کے بعد دو برس تک عمر وبن العاص مصر کے مال وخراج کے افسر رہے، اسی سال عبد اللہ بن ابی سرح ؓ نے دربار خلافت کے حکم سے طرابلس (ٹریپولی) کی مہم کا انتظام کیا،نیز امیر معاویہ ؓ نے ایشیائے کوچک میں شامی سرحدوں کے قریب کے دو رومی قلعے فتح کرلئے۔ ؁ 26ھ میں سب سے اہم واقعہ حضرت سعد بن ابی وقاص کی معزولی ہے، ولید بن عقبہ ؓ کو والی کوفہ مقرر ہوئے، ؁ 27ھ میں مصر کی دو شخصیات میں اختلاف شروع ہوا اور عبد اللہ بن ابی سرح اورعمروبن العاص نے جو فوجی اورمالی صیغوں کے افسر تھے۔ دونوں میں اختلافات پیدا ہو گئے۔ حضرت عثمان ؓ نے تحقیقات کرکے عمروبن العاص کو معزول کر دیا اور عبد اللہ بن ابی سرح کو مصر کے تمام صیغوں کا تنہا مالک بنادیا۔ عمر بن العاص اس فیصلہ کے بعد مدینہ چلے گئے، عمروبن العاص ؓ کے زمانہ میں مصر کا اخراج 20 لاکھ تھا، عبد اللہ ابن ابی سرح نے کوشش کرکے چالیس لاکھ کر دیا، اللہ تبارک و تعالی حضرت عثمان اور ان کے وزراء پر اپنی شان کے مطابق رحمتیں نازل فرمائے۔ بلاشبہ یہ شخصیات نابغہ روزگار ہیں۔ ان کی کوششیں اور قربانیاں بلاشبہ ناقابل فراموش ہیں۔