57

قیدیوں کو پرسکون رکھنے کےلیے ’’گلابی جیلوں‘‘ کی تیاری

سوئٹزر لینڈ: سوئٹزرلینڈ کے کئی جیلوں کی بیرکوں کو ہلکے گلابی رنگ میں رنگ دیا گیا ہے۔ خیال ہے کہ اس طرح قیدیوں کا اشتعال کم ہوگا اور ان کے موڈ پر اچھے اثرات مرتب ہوں گے۔ سوئٹزرلینڈ انتظامیہ نے اس منصوبے کو ’کول ڈاؤن پِنک‘ کا نام دیا ہے۔ کئی یورپی ممالک میں عین اسی طرح کے اقدامات کیے گئے ہیں۔ 

ماہرین کے مطابق رنگوں کے موڈ پر مثبت یا منفی اثرات پڑتے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ سرخ رنگ بھوک اور اشتہا کو بڑھاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ریستورانوں میں سرخ رنگ نمایاں ہوتا ہے جبکہ نیلا رنگ بھوک کو کم کرتا ہے۔ اس طرح ہر رنگ کسی نہ کسی طرح صحت اور موڈ پر اثرانداز ہوتا ہے۔ جہاں تک گلابی رنگ کا تعلق ہے، تو یہ خوشی اور ہمدردانہ جذبے کو پروان چڑھاتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ گلابی رنگ کمزوری اور نسوانیت کو بھی ظاہر کرتا ہے تاہم یہ دعویٰ بھی متنازعہ ہے۔ لیکن ماہرِنفسیات اس پرمتفق ہیں کہ گلابی رنگ آنکھوں کو بھلا لگتا ہےاور سکون فراہم کرتا ہے۔

1970 کے عشرے میں ایک سائنسداں الیگزینڈر شاز نے مختلف رنگوں کے انسانی رویوں پر اثرات پر تجربات کیے تھے۔ مثلاً غصیلے افراد کو جب گلابی رنگ کے پوسٹر دکھائے گئے تو ان کے اعصاب میں تناؤ کم ہوا اور ان کے بازو پراطمینان پوزیشن میں آگئے۔ جبکہ انہیں نیلا رنگ دکھایا گیا تو قیدیوں میں جوش اور تناؤ دیکھا گیا۔ یوں معلوم ہوا کہ گلابی رنگ سے انسان سکون حاصل کرتا ہے۔

اس کے بعد کئی جیل خانوں میں گلابی رنگ کیا گیا جس سے قیدیوں کے برتاؤ میں بہت تبدیلی دیکھی گئی اور جیلوں کو گلابی کرنے کا سلسلہ 1980 تک جاری رہا۔ لیکن اب ماہرین نے گلابی رنگ کا ایک اور شیڈ آزمانے کا فیصلہ کیا ہے جسے کول ڈاؤن پنک کا نام دیا گیا ہے۔ فی الحال اسے سوئٹزرلینڈ کی 10 جیلوں میں آزمایا گیا ہے۔ جیل انتظامیہ کے مطابق اس کے مثبت اثرات بھی سامنے آرہے ہیں۔

ماہرین نے مشورہ دیا ہے کہ یہ رنگ ایئرپورٹ سیکیورٹی اور اسکولوں میں بھی آزمایا جائے۔ لیکن بعض قیدیوں نے اس رنگت پر ناگواری کا اظہار کیا ہے اور ان کے مطابق گلابی جیل خانہ کسی نوعمر لڑکی کا کمرہ معلوم ہوتا ہے۔