206

گوریلا بھی سیلفی کے شوقین نکلے

کانگو: اس تیز رفتار دنیا میں اپنی بقا کی جنگ میں مصروف گوریلا انسانی شکاریوں سے خائف رہتے ہیں لیکن جب انہیں پیار دیا جائے تو وہ اپنے نگرانوں کے ساتھ تصاویر بھی کھنچواتے ہیں بلکہ سیلفی لیتے وقت خاص پوز بھی بناتے ہیں۔

کانگو میں واقع مشہور ’ویرنگوا نیشنل پارک‘ جنگلی حیات کی رنگا رنگی سے چہک رہا ہے۔ یہاں 218 قسم کے ممالیہ،706 قسم کے پرندے، 109 رینگنے والے جانور، 78 جل تھلیے (ایمفی بیئن) اور 22 اقسام کے بندر، بوزنے اور گوریلا پائے جاتےہیں۔

ان گوریلاؤں کو بچانے کے لیے اب تک 179 نگراں (رینجرز) اپنی جان گنوا بیٹھے ہیں لیکن اب بھی 600 رینجرز ان جانوروں کی حفاظت پر معمور ہیں۔ انہی کی بدولت گوریلاؤں کا انسانوں پر اعتماد بحال ہوا ہے اور اب وہ پارک کے عملے کے ساتھ تصاویر بنوانے میں بڑی خوشی محسوس کرتے ہیں جس کا اندازہ ان کی تصاویر اور سیلفیاں دیکھ کر بھی کیا جاسکتا ہے۔

پارک ایک وسیع رقبے پر پھیلا ہوا ہے اور شکاری اور اسمگلر دشوار گزار راستوں سے گوریلاؤں پر حملہ آور ہوتے ہیں۔ ان جانوروں کے اعضا اور باقیات دواؤں میں استعمال ہوتی ہے اور بعض بے رحم افراد گوریلاؤں کے ہاتھ کو کاٹ کر بطور ایش ٹرے بھی استعمال کرتے ہیں۔

کچھ برسوں قبل اسی پارک میں ایک گوریلا بچے کی اپنے انسانی نگراں کے ساتھ تصویر بہت مقبول ہوئی تھی جس میں بچے کے ماں اور باپ کو اسمگلروں نے ماردیا تھا۔ اب بھی یہ گوریلا اپنے دوستوں سے خوش ہیں اور ان کے ساتھ بڑے شوق سے تصاویر بنواتےہیں۔ بسا اوقات رینجر کیمرہ یا فون نکالتا ہے تو گوریلا حیرت سے اس کے گرد جمع ہوجاتے ہیں۔