83

ناروے کا انوکھا جزیرہ جس کی کل آبادی صرف ایک شخص پر مشتمل

'جب ہم یہاں آئے تو کشتی کا انجن بند کرتے ہوئے ہم نے سوچا کہ ہاں بس یہی وہ جگہ ہے ، ہمارے خوابوں کی تعبیر۔۔۔'، یہ کہنا ہے ناروے کے دور دراز کے جزیرے کے واحد رہائشی رور موئے کا۔

رور موئے 20 سال قبل فیروئے نامی جزیرے پر آکر رہائش پذیر ہوئے تھے۔ فیروئے ناروے کے دور دراز کے جزیروں پر مشتمل علاقے سلاونڈ میں سے ایک جزیرہ ہے۔

ناروے کے ان جزیروں پر آٹھویں صدی عیسوی کے زمانے میں جو لوگ آباد تھے انہیں تاریخ میں وائی کنگز کے نام سے جانا جاتا ہے، یہ لوگ ایسے مہم جو، جنگجو، تاجر اور قزاق تھے جنہوں نے آٹھویں صدی کے اواخر سے گیارہویں صدی کے اوائل تک یورپ کے وسیع علاقے پر یورش کی اور انہیں اپنی نو آبادی بنایا۔ان باشندوں نے اپنی مشہور لمبی کشتیوں سے مشرق میں قسطنطنیہ اور روس میں دریائے وولگا اور مغرب میں آئس لینڈ، گرین لینڈ اور نیوفاؤنڈلینڈ تک طویل سفر کیے۔

رور موئے کے مطابق ان کے آنے سے قبل یہ ایک ویران جزیرہ تھا۔ یہاں وہ اپنے طالب علموں کےلیے گرمیوں کی چھٹیوں میں کیمپ لگایا کرتے تھے۔

موئے کا کہنا ہے کہ جب وہ اس جزیرے پر آئے تو یہاں صرف ایک ٹوٹا پھوٹا گھر تھا۔ جس کی مرمت انھوں نے خود کی اور اب ان کے گھر کو ملا کر یہاں کُل سات عمارتیں ہیں۔

اس جزیرے پر رہنے کی وجہ بیان کرتے ہوئے رور کہتے ہیں کہ وہ آٹھویں صدی اور اس کے بعد یہاں مقیم وائی کنگز کی قدیم روایات کو محفوظ کرکے اگلی نسل تک پہنچانا چاہتے ہیں۔یہاں موئے لوگوں کو اسکوائر سیلنگ کرنا سکھاتے ہیں۔ یہ قدیم زمانے کی کشتی رانی ہے۔ اکیلا رہنے کی وجہ سے موئے کو تمام کام خود کرنے پڑتے ہیں۔

ایک بوٹ شٹل یہاں دن میں دو بار آتی  ہے جس کے ذریعے ضروری اشیاء ، ڈاک ، سیاح اور آس پڑوس کے جزیروں پر رہنے والے لوگ موئے تک پہنچتے ہیں۔

 موئے کا کہنا ہے کہ وہ اکیلے ضرور ہیں لیکن وہ خود کو تنہا نہیں سمجھتے۔