182

ایک ہاتھ سے مقابلہ کرنے والا پروفیشنل باکسر ​​​​​​​

ایتھنز: ملیے واگیلس چاٹزی سے جو دنیا کے واحد ایک ہاتھ والے پروفیشنل باکسر ہیں اور پروفیشنل مقابلوں میں حصہ لیتے رہتے ہیں۔

یونان سے تعلق رکھنے والے واگیلس جب پیدا ہوئے تو ان کے دائیں ہاتھ میں کینسر کا پھوڑا تھا ۔ ڈاکٹروں ان کی جان بچانے اور کینسر کے پھیلاؤ کو مزید روکنے کے لیے بازو کو ایک مقام سے کاٹنے کی تجویز دی اور صرف تین ماہ کی عمر میں ان کا بازو کاٹ دیا گیا اور جب سے انہوں نے ہوش سنبھالا خود کو صرف ایک ہاتھ کا حامل پایا۔

بچپن میں دیگر ساتھیوں کی طرف سے ان کا مذاق اڑایا جاتا رہا کیونکہ وہ اپنی معذوری چھپانے کے لیے  تین انگلیوں والا مصنوعی بازو پہنا کرتے تھے اور انہیں کیپٹن ہُک کے نام سے پکارا جانے لگا۔ اس رویے نے واگیلس میں غصہ اور نفرت بھردی ، وہ جھگڑالو ہوگئے اور غنڈوں کے گروہوں سے تعلقات بڑھانے لگے۔ لڑائی جھگڑے سےہوتے ہوئے وہ باکسنگ کی جانب راغب ہوگئے۔

واگیلس کھانے بنانے کے بھی جنونی ہیں اور اس کے لیے جب وہ 20 برس کی عمر میں برطانیہ گئے تو وہاں ان کی ملاقات ایک باکسنگ جم کے مالک سے ہوئی ۔

واضح محرومی کے باوجود واگیلس ایسے بہترین اور محنتی کھلاڑی ثابت ہوئے جس میں مکے بازی کا ٹیلنٹ بھرا ہوا تھا۔ پھر انہیں احساس ہوا کہ وہ باکسنگ کے لیے ہی بنے ہیں۔ باکسنگ کوچ نے ان کے دوسرے ہاتھ پر بھی دستانہ پہنادیا اور وہ دونوں ہاتھوں سے مقابلہ کرنے لگے ۔ یہاں تک کہ انہوں نے باکسنگ کا ایک غیرروایتی انداز متعارف کرایا جسے ’ساؤتھ پا‘ کا نام دیا گیا ہے۔

لیکن اس میں کئی رکاوٹیں بھی تھیں کیونکہ بنیادی معذوری کی بنا پر انہیں کہیں بھی رجسٹر نہیں کیا جارہا تھا۔ میڈیکل بورڈ اور دیگر ماہرین کے پاس وہ بار بار گئے اور خود کو اہل ثابت کردکھایا۔ پھر 2015 میں انہیں باکسنگ سرٹیفکیٹ دیدیا گیا۔ پھر ایتھنز میں پہلی بار انہوں نے باکسنگ مقابلے میں حصہ لیا جہاں ان کے اہلِ خانہ سمیت 3000 افراد بھی موجود تھے۔ وہ یہ مقابلہ ہار گئے۔

اس کے بعد وہ مزید ڈھائی سال بیمار رہے اور دوبارہ باکسنگ جم کا رخ کیا اور دسمبر 2018 میں سرب بوسنیائی باکسر مِکرو زراڈو کو شکست دی۔ اب وہ مزید تربیت کے لیے امریکی شہر لاس اینجلس میں موجود ہیں۔