132

قبائلی علاقوں میں امدادی سامان سے ویئر ہاؤسز بنانے کا انکشاف

اسلام آباد۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی ریاستیں و سرحدی امور کے اجلاس کی کاروائی کے دوران اعلٰی حکام کی طرف سے اعتراف کیا گیا ہے کہ قبائلی علاقوں کے سکولوں میں بے گھر خاندانوں کے امدادی سامان کے ویئر ہاؤسز بنا دیے گئے لیویز اور ایف سی کو رہائش فراہم کر دی گئی ہیں جس سے تعلیمی سلسلہ انتہائی سخت متاثر ہوا ہے اور سکولوں میں سماجی مسائل بھی پیدا ہوئے ہیں لیویز اور خاصہ داروں کی تقرریوں اور ترقیوں کے لیے 1950, 2006اور 2011کے تین الگ الگ رولز لاگو ہیں جسکی وجہ سے سنگین مسائل پیدا ہو گئے ہیں قبائلی علاقوں میں ترقیاتی منصوبوں سے ٹھیکیداروں کو پولیٹیکل انتظامیہ کو قبائل اور سکولوں کے نام پر ساڑھے چھ فیصد کمیشن دینے کا پابند بنایا گیا ہے اجلاس میں جے یو آئی (ف) کے سینیٹر صالح شاہ قبائلی علاقوں میں کام کرنے والی ملکی و غیر ملکی این جی اوز کی تفصیلات فراہم نہ کرنے پراحتجاجاً واک آؤٹ کر گئے ایڈیشنل چیف سیکریٹری فاٹا سیکریٹریٹ نے واضح کیا ہے کہ ان این جی اوز پر فاٹا سیکریٹریٹ کا براہ راست کوئی کنٹرول نہیں ہے منصوبوں میں مقامی افراد بھرتی کے لیے گورنر کے احکامات سے آگاہ کر دیا گیا ہے۔

بُدھ کو قائمہ کمیٹی برائے سیفران کا اجلاس چیئرمین ہلال الرحمان کی صدارت میں پارلیمینٹ ہاؤس میں ہوا لیویز اور خاصہ داروں کی ترقیوں اور تقرریوں کے لیے یکساں ضابطہ کار نہ ہونے پر وزارت سیفران کو فوری طور پر فاٹا سیکریٹریٹ کو اعتماد میں لیتے ہوئے قواعد و ضوابط وضح کرنے کی ہدایت کر دی ہے تا کہ متعلقہ مرکزی اتھارٹی سے ان کی منظوری لی جاسکے قواعد و ضوابط میں واضح طور پر درج کیا جائے کہ 1950,2006,2011کے رولز منسوخ ہو جائیں گے مختلف ایجنسیوں کے پولیٹیکل ایجنٹس نے بتایا کہ رولز واضح نہ ہونے پر صوبیداروں کی ترقیوں کے بارے میں چالیس سے زائد کیسز زیر سماعت ہیں سیکریٹری سیفران نے کہا کہ نئے رولز بننے پر کوئی چور دروازہ استعمال نہیں کر سکے گا تین رولز کے تحت ترقیوں کے لیے کوئی نہ کوئی چور دروازہ مل جاتا ہے ایک صوبیدار کی ترقی متنازع ہوئی ایک کی ہائیکورٹ نے اس معاملے پر دو الگ الگ فیصلے کیے ہر رول کے تحت الگ فیصلہ آگیا اجلاس کی کاروائی کے دوران ملکی و غیر ملکی این جی اوز کی فاٹا میں سرگرمیوں کے معاملے پر بھی بحث کی گئی سینیٹر صالح شاہ نے کہا کہ ستر سے زائد این جی اوز فاٹا میں متحرک ہیں گورنر نے احکامات جاری کیے کہ یہ این جی اوز منصوبوں کے حوالے سے گریڈ ایک سے سولہ کی آسامیاں مقامی آبادی سے پُر کریں گے مگر این جی اوز نے گورنر خیبر پختونخوا کے احکامات کی دھجیاں اڑادی ہیں ڈی جی فاٹا سیکریٹریٹ نے کہا کہ ہمارے پاس سترہ این جی اوز کا ریکارڈ ہے ایڈیشنل چیف سیکریٹری فاٹا سیکریٹریٹ نے کہا کہ ان این جی اوز براہ راست ہمارا کوئی کنٹرول نہیں ہے حکومت پاکستان براہ راست معاہدے کرتی ہے۔

اس معاملے پر سب کمیٹی کے ذریعے تحقیقات کے لیے تیار ہیں اس پر سینیٹر صالح شاہ نے کہا کہ یہ این جی اوز قبائل کے نام پر پیسے لیتی ہیں مگر قبائل کو ایک روپے کا فائدہ نہیں ہوتا ایڈیشنل چیف سیکریٹری نے کہا کہ وہ ایک بار پھر این جی اوز کا ریکارڈ مرتب کر کے سب کمیٹی میں پیش کر دیں گے اور کمیٹی جو سفارشات دے گی اس پر عملدرآمد کیا جائے گا اسسٹنٹ پولیٹیکل ایجنٹ جنوبی وزیر ستان ایجنسی اشفاق احمد نے اعتراف کیا کہ زام (ماڈل ) پبلک سکول ٹانک کے امتحانی ہال میں بے گھر افراد کے امدادی سامان کا ویئر ہاؤس بنا دیا گیا ہے لیویز کے جوان ٹھہرائے گئے ہیں ترقیاتی منصوبوں سے ٹھیکیداروں سے ساڑھے چھ فیصد قومی کمیشن وصول کی جاتی ہے جوکہ سکولوں اور قبائل کی فلاح و بہبود پر استعمال کی جاتی ہے اسی طرح ڈومیسائل ، پاسپورٹ کی تصدیق سے وصول ہونیوالی رقوم کا کچھ حصہ بھی سکول چلانے کے لیے استعمال ہوتا ہے اجلاس کی کاروائی کے دوران اس معاملے پر ٹانک کے عمائدین بھی پیش ہوئے اور بتایا کہ زام پبلک سکول جسکی وجہ سے طلباء نے اعلٰی تعلیم حاصل کی اب معیار گر کر رہ گیا ہے داخلوں کی شرح روز بروز گر رہی ہے سکول میں لیویز کے ٹھہرانے سے ایسے مسائل پیدا ہوئے یہاں بیان نہیں کر سکتے بات کی تو دور تک جائے گی ایڈیشنل چیف سیکریٹری فاٹا سیکریٹریٹ نے سکول میں امدادی سامان کا سٹور بنانے اور لیویز فورس کو ٹھہرانے پر اسسٹنٹ پولیٹیکل ایجنٹ اشفاق احمد پر اجلاس کی کاروائی کے دوران برس پڑے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس فورس کے اہلکاروں کو بھی آئی ڈی پیز کی طرح خیموں میں ٹھہرایا جائے سکول سے ان کو نکالا جائے سامان بھی کہیں اور منتقل کیا جائے حکام نے اعتراف کیا کہ پبلک سکول کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کا دس سالوں سے اجلاس ہی نہیں ہو سکا ہے۔

ایڈیشنل چیف سیکریٹری نے اصلاح احوال کے لیے دس روز کی مہلت مانگ لی ہے اور کہا کہ وہ اس معاملے پر دو الگ الگ اجلاس کریں گے فاٹا ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی کارکردگی پر بھی بریفنگ دی گئی اور اس اتھارٹی کے بورڈ کا بھی چار سال سے اجلاس نہیں ہو سکا ہے کمیٹی نے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں صوبے کے چیف ایگزیکٹیو کے شامل نہ کرنے پر تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ اس حوالے سے ترمیم کی جائے چیف ایگزیکٹیو اور سینیٹ قومی اسمبلی سے ایک ایک رکن کو بورڈ آف ڈائریکٹرز کی سٹیئرنگ کمیٹی کے اراکین نامزد کیے جائیں حکام نے بتایا کہ ایف آر ڈیرہ اسماعیل خان، ایف آر ٹانک اور ایف آر بنوں سمیت قبائل کے آٹھ علاقوں میں تیل و گیس کے ذخائر کی موجودگی کا پتہ چلا ہے پندرہ لائسنس جاری کیے گئے تھے مگر کوئی بھی کمپنی کام شروع نہ کرسکی دوبارہ ان کمپنیوں سے بات کی گئی آٹھ کمپنیاں آمادہ ہو گئی ہیں اور جلد ان علاقوں میں تیل و گیس کو نکالنے کا کام شروع ہو جائے گا تیل و گیس کے ان علاقوں میں بھاری ذخائر ہیں ۔