اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کو احتساب عدالت کی جانب سے ایون فیلڈ ریفرنس میں دی گئی سزا معطل کرتے ہوئے اُنہیں رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔
اسلام آبا دہائی کورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سزا معطلی کی درخواستوں پر سماعت کی۔آج کی سماعت کے دوران پراسیکیوٹر نیب اکرم قریشی نے اپنے دلائل مکمل کیے تو نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے مختصر جوابی دلائل دیے جس کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کیا۔
تین بجتے ہی جسٹس اطہر من اللہ نے فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کو احتساب عدالت کی جانب سے سنائی جانے والی سزائیں معطل کردیں اور انہیں رہا کرنے کا بھی حکم جاری کیا۔
عدالت نے مختصر تحریری فیصلہ بھی جاری کردیا جس میں قرار دیا گیا ہے کہ سزا معطلی سے متعلق درخواست گزاروں کی اپیلیں منظور کی جاتی ہیں، اپیلوں پر حتمی فیصلے تک احتساب عدالت کی سزائیں معطل کی جاتی ہیں جس کی وجوہات بعد میں تفصیلی فیصلے میں دی جائیں گی۔
فیصلے میں کہا گیا کہ نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر 5،5 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرائیں، پٹیشنرز کی درخواستوں پر تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔ یاد رہے کہ تینوں شخصیات کی سزائیں اس وقت تک معطل رہیں گی جب تک اسلام آباد ہائیکورٹ میں اپیلوں پر فیصلہ نہیں سنا دیا جاتا۔
واضح رہے کہ اسلام آباد کی احتساب عدالت نمبر ایک کے جج محمد بشیر نے رواں برس 6 جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو 10 سال قید اور جرمانے، مریم نواز کو 7 سال قید اور جرمانے اور کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی تھی۔
عدالتی فیصلہ آنے کے بعد کمرہ عدالت میں موجود مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے نواز شریف کے حق میں نعرے بازی کی اور ایک دوسرے سے گلے ملتے ہوئے مبارکبادیں بھی دیں۔