سات سالہ زینب کی پوسٹ مارٹم رپورٹ جاری کردی گئی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیاہےکہ زینب کے قتل کرنےسے قبل بری طرح زیادتی کانشانہ بنایاگیا۔
قصورکے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹراسپتال کی ایم ایل او نے بتایاکہ زینب کی موت گلا دبانے سے ہوئی۔ اس کے جسم کےنازک حصوں پربھی نشانات تھے۔ اس بات کے بھی شواہد ملے ہیں کہ زینب کے ساتھ بری طرح زیادتی کی گئی۔
زینب کا پوسٹ مارٹم منگل کو ہی کرلیاگیاتھا۔ ایم ایل او نے مزید بتایاکہ زینب کے جسم پر بھی تشدد کےنشانات تھے۔ اس کی زبان بھی بری طرح متاثر ہوئی تھی۔ جب اس کی لاش ملی، اس کی زبان دانتوں میں دبی ہوئی تھی۔ اس کی گردن کی ہڈی بھی ٹوٹی ہوئی پائی گئی۔
ایم ایل او نے مزید بتایاکہ زینب کی موت منگل سے دو تین روز قبل ہی ہوچکی تھی۔ زینب 4 جنوری کو گھر سے لاپتہ ہوئی تھی۔ شبہ ہےکہ اس کے اغواکاروں نے اسے دو یا تین روز قبضےمیں رکھا۔
ایم ایل او نے بتایا کہ زینب سے جسم سے اہم شواہد بھی حاصل کرلئے گئے ہیں۔ یہ شواہد لاہور بھیجوادئیے ہیں ۔ ان کی رپورٹ تین ماہ بعد متوقع ہے۔
ایم ایم او نے بتایاکہ 7 ماہ کے دوران اس نوعیت کا یہ چوتھا واقعہ ہے۔ان میں سے صرف ایک بچہ زندہ بچاہے جبکہ دیگر کیسز میں موت واقع ہوگئی۔
منگل کو زیادتی کے بعد قتل ہونےوالی 7سالہ بچی زینب کامعاملہ سنگین رخ اختیارکرگیا۔ ڈی پی او کےدفترکےباہر مظاہرےکے دوران پولیس کی فائرنگ سے 2افرادجان سےگئے۔ علاقے میں صورتحال کشیدہ ہے۔ وزیراعلی شہبازشریف نے واقعےکانوٹس لےلیاہے۔ چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ نےبھی قصورمیں بچی کےقتل کانوٹس لےلیا اور سیشن جج قصورسےواقعہ کی رپورٹ طلب کرلی۔
واضح رہےکہ منگل کی صبح قصورمیں کچرےکےڈھیرسے 7سالہ زینب کی لاش تھیلے سے برآمدہوئی۔ اس کےوالدین عمرےکےلیے سعودی عرب گئے ہوئے تھے جب ان کی بچی کےساتھ یہ گھناؤناکھیل کھیلاگیا۔
بچی کی لاش ملنےکےبعد علاقےمیں کشیدگی پھیل گئی۔ مکینوں نے قصورآنےوالےراستوں پرشدید احتجاج کیا۔ یہ قصور میں ڈیڑھ برس کےاندرہونےوالے11واں واقعہ تھا۔پولیس اور علاقائی انتظامیہ صورتحال پرقابو پانےمیں ناکام رہی۔بدھ کی صبح صورتحال مزید کشیدہ ہوگئی۔ ڈنڈہ بردارمظاہرین نے ڈی سی اوکےدفترکےباہر شدید احتجاج کیا اوردروازہ توڑکردفترکےاحاطےمیں داخل ہوگئے۔ اس دوران پولیس کی جانب سے شدید فائرنگ کی گئی۔ فائرنگ کامقصد مظاہرین کومنتشرکرناتھا۔ تاہم پولیس کی براہ راست فائرنگ سے 2 افرادجان سے گئے اور 2زخمی ہوگئے۔
قصورمیں احتجاجی مظاہرین پرفائرنگ اور جانی نقصان کےبعد لوگوں میں اشتعال بڑھ گیا۔ زینب کے قتل پرشہریوں میں غم وغصہ پہلے ہی پایا جاتاتھا،مظاہرین کے مارے جانےپرلوگ مزید اشتعال میں آگئے۔علاقےمیں تمام کارروباری مراکز بند کردئیے گئے اور پولیس کاگشت بڑھادیاگیا۔
وزیراعلی شہبازشریف نے واقعےکانوٹس لےلیا۔انھوں نے کہاکہ اس واقعےپرشدید تکلیف پہنچی ۔ وزیراعلی نےمتعلقہ حکام کوفوری طورپر ملزمان کوپکڑنےکی ہدایت کی ۔ وزیراعلی نے کہاکہ جب تک ملزمان کوپکڑانہیں جاتا،چین سے نہیں بیٹھیں گے۔