چین کے 9 سالہ چینی 'آئس بوائے ' کی ایک تصویر نے اس کی زندگی بدل دی۔ گزشتہ سال جنوری میں چین کے صوبہ یننان کے دور دراز علاقے زنچی کا کمسن طالب علم روزانہ تقریباً ساڑھے 4 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرکے امتحان دینے اسکول پہنچا تو اس کے سر پر بالوں کے بجائے برف تھی۔
اس کی استاد نے اس کی تصویر بنا کر سوشل میڈیا پر پوسٹ کر دی جس کے بعد وانگ فومین کو 'آئس بوائے' کا خطاب ملا۔ یہ کمسن بچہ اپنی نانی اور بہن کے ساتھ ایک دور دراز علاقے میں پرانے اور کچے گھر میں رہتا تھا اور روزانہ اتنا فاصلہ طے کرکے بوسیدہ عمارت میں واقع اسکول آتا ہے۔
وانگ ساڑھے 4 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرکے امتحان دینے اسکول پہنچا تو اس کے سر پر بالوں کے بجائے برف تھی— فوٹو: اسکرین گریب اس تصویر کے وائرل ہونے کے بعد جہاں وانگ فومین کے کئی انٹرویوز اور دعوتیں ہوئیں وہیں اسے ہزاروں کی تعداد میں تحائف اور امداد بھی ملی۔
لیکن اب لوگوں کی مدد کے بعد وانگ فومین کی زندگی بدل چکی ہے، وہ ایک دو منزلہ محفوظ گھر میں رہتا ہے اور اس کا اسکول صرف 10 منٹ کے فاصلے پر ہے۔ کم سن طالبعلم کے والد کا کہنا ہے کہ ان کی زندگی اب کافی بہتر ہو چکی ہے، 'مٹی کی دیواروں اور کیچڑ سے بھرے راستے کی نسبت اب ہم بارش اور ہوا سے محفوظ بہت ہی اچھی جگہ پر ہیں۔'
9 سالہ وانگ فومین کا کہنا ہے کہ حالات اگرچہ تبدیل ہو چکے ہیں لیکن وہ اب بھی پولیس افسر بننے کے اپنے خواب پر قائم ہے تاکہ وہ برے لوگوں کو پکڑ سکے۔ وانگ کو ملنے والے فنڈز نے نہ صرف اس کی اپنی بلکہ اس کے اسکول کی بھی حالت بہتر کر دی ہے۔
چینی بچے کی والدہ غربت کے باعث 2 سال قبل بچوں کو چھوڑ کر چلی گئی تھی لیکن حالات کے تبدیل ہونے کے بعد وانگ کے والد اب بھی اس کی والدہ کے منتظر ہیں اور انہیں امید ہے کہ وہ ایک مرتبہ ضرور فون کرکے بچوں کی خیریت دریافت کریں گی۔