انڈو نيشيا: اگر آپ کے بچے اسکول جانے میں نخرے دکھائیں تو انہیں یہ خبر پڑھ کر سنائیں کہ انڈونیشیا میں علم کا شیدائی ایک ایسا بچہ بھی ہے جو اپنی معذوری کی بنا پر چل کر اسکول نہیں جاسکتا تاہم وہ اپنے ہاتھ اور پیروں پر گویا شیرخوار بچے کی طرح روزانہ اسکول جاتا ہے۔
آٹھ سالہ مخلص عبدالخلیق ایک ایسی کیفیت کا شکار ہے کہ اسے چلنے کے لیے ٹانگوں کے علاوہ ہاتھوں کی مدد بھی درکار ہوتی ہے۔ مغربی جاوا کے صوبے کے شہر سوکابومی کے دیہی علاقے سے تعلق رکھنے والا یہ باہمت لڑکا اپنے چاروں ہاتھوں اور پیروں پر چل کر روزانہ تین کلومیٹر دور اسکول جاتا ہے۔
اس پسماندہ علاقے سے کوئی سواری یا بس اسکول نہیں جاتی اور لوگ روزانہ عبدالخلیق کو پیروں میں جوتے اور ہاتھوں میں دو پٹی چپل پہنے اسکول جاتا دیکھتے ہیں اور اس کی ہمت کی داد دیتے ہیں۔ درمیان میں اونچے نیچے اور غیرہموار راستے آتے ہیں اوروہ پورے عزم کے ساتھ انہیں عبور کرتا ہوا آگے بڑھتا ہے۔
اسکول پہنچ کر بھی وہ اپنے ساتھیوں کے ساتھ کھیلتا ہے اور آگے بڑھتا ہے۔ جب مخلص سے پوچھا گیا کہ اس کی بڑی خواہش کیا ہے تو اس نے کہا کہ وہ انڈونیشیا کے صدر سے ملاقات چاہتا ہے۔
رواں سال آخرکار اس کی خواہش پوری ہوگئی اور عبدالخلیق کو صدر ’جوکو ودودو‘ سے ملوایا گیا۔ تین دسمبر کو دنیا بھر میں معذور افراد کے ساتھ منائے جانے والے دن میں اس نے صدر سے ملاقات بھی کی ہے۔