لندن: کچھ ماہ قبل ایکسپریس اردو پر ہم نے ایک شخص کا تذکرہ کیا تھا جو دوسروں کی جسمانی تکلیف کا عین اسی جگہ احساس کرسکتا ہے جہاں انہیں درد ہورہا ہے لیکن اب ایک خاتون مصنفہ کا دعویٰ ہے کہ وہ دوسروں کے احساسات اور جذبات کو محسوس کرسکتی ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ماہرین کے مطابق ان کی یہ خاصیت درست ہے اور سائنس کے عین مطابق ہے۔
برطانوی علاقے شیفلڈ کی رہائشی لکھاری کیتھرین پیئرسن کی عمر 35 برس ہے اور ان کے مطابق 20 سال کی عمر سے ان میں ایک خاص صلاحیت نے جنم لیا جس کے تحت وہ نہ صرف اپنے شناساؤں بلکہ اجنبیوں کے احساسات اور جذبات بھی پڑھ سکتی ہیں۔
ان کے مطابق اگر ان کے پڑوس میں کوئی شخص غصے سے بھرا بیٹھا ہو تو انہیں بھی غصہ آتا ہے اگر وہ مضطرب ہو تو وہ بھی پریشان ہوجاتی ہیں اور اگر کوئی نشے میں دھت ہو تو انہیں بھی غنودگی ہونے لگتی ہیں۔ انہوں نے اسکول میں بھی پڑھایا ہے اور ہر بچے کے جذبات کا اثر خود ان پر بھی ہوتا تھا۔ اسی وجہ سے انہوں نے تدریس چھوڑدی اور تحریر سے آمدنی کمانے لگیں۔
ماہرینِ نفسیات کے مطابق جو لوگ، دوسروں کی دماغی کیفیت، جسمانی تکلیف، احساس اور جذبات خود محسوس کرتے ہیں اس کیفیت کو ’سائنستھیسیا‘ کی ایک قسم کہا جاتا ہے اور ایسے لوگوں کو ’امپیتھس‘ بھی قرار دیا جاتا ہے اور یہ کیفیت چند خاص لوگوں میں پائی جاتی ہے۔
ایسے افراد کے دماغی اسکین سے معلوم ہوا ہے کہ ان کے دماغ کا سفید مادہ (وائٹ میٹر) دماغ کے دیگر حصوں سے ایک خاص انداز میں جڑا ہوتا ہے۔ بعض ماہرین کے مطابق ایسے لوگوں پر دیگر افراد کے درد اور احساس کا عکسی اثر (مرر افیکٹ) بھی ہوتا ہے۔
کیتھرین اکثر لوگوں سے بھرے کمرے میں جاتی ہیں تو چند سیکنڈ میں سب کے موڈ اور جذبات کو جان لیتی ہیں۔ انہیں کئی دفعہ یہ احساس ہلکان کردیتا ہے اسی بنا پر وہ باہر کم کم جاتی ہیں اور ان کے دوست بھی محدود ہیں۔