118

نااہل شخص کو پارٹی صدر بنانے کے خلاف درخواست پر نواز شریف کو نوٹس جاری

اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کو سپریم کورٹ کی جانب سے نااہل قرار دیئے جانے کے بعد پاکستان مسلم لیگ (ن) کا صدر بنانے کے خلاف دائر درخواست پر سابق وزیراعظم کو نوٹس جاری کردیا۔

عدالتِ عالیہ نے نواز شریف کے ساتھ ساتھ چیف الیکشن کمشنر، سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ، سیکریٹری کابینہ اور سیکریٹری قانون سے جواب بھی طلب کرلیا۔

درخواست گزار کے وکیل رئیس عبدالواحد ایڈووکیٹ اپنی درخواست کی پیروی کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہوئے۔

درخواست گزار کیا جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ قانون سازی عوام کے لیے ہوتی ہے، فردِ واحد کے لیے نہیں، نااہل شخص کو پارٹی صدر بنانا اخلاقی اور اسلامی روایات کے خلاف ہے لہٰذا عدالت انتخابی ایکٹ 2017 کی دفعہ 203 اور 232 کو کالعدم قرار دے۔

جس پر عدالت نے آئندہ سماعت سے پہلے سابق وزیر اعظم کو جواب جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 30 جنوری تک ملتوی کردی۔

خیال رہے کہ 28 جولائی 2017 کو سپریم کورٹ کی جانب سے سابق وزیراعظم نواز شریف کو پانامہ پیپرز کیس میں نااہل قرار دیا گیا تھا۔

جس کے بعد الیکشن کمشین آف پاکستان نے مسلم لیگ (ن) کو نیا صدر منتخب کرکے کمیشن کو آگاہ کرنے کی ہدایت کی تھی۔

خیال رہے کہ گزشتہ برس 28 جولائی کو سپریم کورٹ نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹ کی روشنی میں پاناما پیپرز کیس کا حتمی فیصلہ سناتے ہوئے نااہل قرار دے دیا تھا جس کے بعد الیکشن کمیشن نے مسلم لیگ (ن) کو نیا پارٹی صدر منتخب کرنے کے لیے نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ پولیٹیکل پارٹیز آرڈر 2002 کے تحت نااہل شخص پارٹی عہدہ نہیں رکھ سکتا۔

نواز شریف کی بطور پارٹی صدر نااہلی کے بعد حکمراں جماعت کی مرکزی مجلس عاملہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما سینیٹر یعقوب کو پارٹی کا قائم مقام صدر منتخب کیا گیا تھا۔

حکمراں جماعت مسلم لیگ (ن) کو نواز شریف کو دوبارہ پارٹی کا صدر منتخب کرنے کے سلسلے میں ایک رکاوٹ کا سامنا تھا، جس کے لیے انتخابی اصلاحاتی بل 2017 قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا، جس کے تحت نااہل شخص بھی پارٹی کا صدر منتخب ہوسکتا ہے۔

قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد اس بل کو سینیٹ میں پیش کیا گیا تو پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینیٹر اعتزاز احسن نے ترمیم پیش کی کہ جو شخص اسمبلی کا رکن بننے کا اہل نہ ہو وہ پارٹی کا سربراہ بھی نہیں بن سکتا جس کے بعد بل پر ووٹنگ ہوئی تھی۔

حکومت نے محض ایک ووٹ کے فرق سے الیکشن بل کی شق 203 میں ترمیم مسترد کرانے میں کامیابی حاصل کرتے ہوئے سابق وزیراعظم کی پارٹی صدر بننے کی راہ ہموار کردی تھی۔

دوسری جانب سابق وزیراعظم نواز شریف کو باآسانی مسلم لیگ (ن) کا دوبارہ صدر منتخب کرنے لیے پارٹی آئین میں بھی ترمیم کردی گئی اور مسلم لیگ (ن) کی مرکزی جنرل کونسل نے پارٹی آئین میں ترمیم کی منظوری دیتے ہوئے دفعہ 120 کو ختم کردیا گیا،جس کے بعد نواز شریف مسلم لیگ (ن) کے صدر منتخب ہوگئے تھے۔

یاد رہے کہ عمران خان کی جانب سے الیکشن ایکٹ 2017 کو سپریم کورٹ میں بھی چیلنج کیا گیا تھا۔