آگرہ: بھارت سے یہ افسوس ناک خبر آئی ہے کہ آگرہ شہر کے نواحی علاقے میں ایک بندر نے 12 روز کے بچے کو ماں سے چھین کر اسے ہلاک کر ڈالا۔
اگرچہ بندروں کی طرف سے شہریوں سے کھانے پینے کی اشیا چھیننے کے واقعات عام ہیں لیکن پہلی مرتبہ ایک بے بس ماں سے اس کا بچہ چھیننے اور اسے ہلاک کرنے کا واقعہ منظرِ عام پرآیا ہے۔ یہ بندروں میں انسان دشمنی کے بڑھتے ہوئے خطرناک رجحان کو ظاہر کرتا ہے۔
دوپہر کے وقت خاتون نیہا اپنے 12 روزہ شیر خوار سنی کو دودھ پلارہی تھیں کہ ایک بندر اچانک نمودار ہوا اور بچہ چھین کا فرار ہوگیا۔ گھر والوں نے اس کا پیچھا کیا لیکن بندر تو نہ ملا تاہم پڑوس کی چھت سے بچے کی لہولہان لاش ملی جسے دیکھ کر ماں شدید صدمے سے دوچار ہوگئی۔
بدنصیب بچے کے والد رکشا ڈرائیور نے بتایا کہ اس سے قبل ہم سارا معاملہ سمجھتے بندر میرے بیٹے کو لے کر غائب ہوچکا تھا ہم اس کے پیچھے دوڑے تو پڑوس کی چھت پر ہمیں بچہ ملا جس کا خون بہہ چکا تھا اور اس کی نبض تھم چکی تھی۔پولیس کے مطابق بندر نے بچے کے سر پر کاٹا تھا اور اسے پھینک کر فرار ہوگیا۔
واضح رہے کہ بھارتی شہروں میں بندروں کی بہتات کی وجہ سے کئی تنظیموں نے انہیں آختہ کرکے ان کی نسل روکنے یا ہلاک کرنے پر زور دیا ہے۔ اگرچہ بھارت میں مقدس سمجھے جانے والے بندر لوگوں سے کھانا، کیمرے اور فون وغیرہ چھینتے ہیں لیکن کسی نومولود بچے کو نشانہ بنانے کا یہ عجیب واقعہ ہے۔
کئی بھارتی شہریوں نے بندروں کی جانب سے چوری اور وارداتوں کو روکنے کے لیے خاص اقدامات کیے ہیں کیونکہ بندر کئی شہروں میں آزادانہ گھومتے پھرتے ہیں لیکن ان کی جانب سے گھروں کی اشیا یہاں تک کہ اسمارٹ فون اور زیورات چوری کرنے کی وارداتیں بھی سامنے آئی ہیں۔