115

مشروبات کے ڈبوں کو ہاتھوں سے فن پاروں میں بدلنے والا آرٹسٹ ​​​​​​​

نیویارک: سافٹ ڈرنک اور مشروبات کے کین ہم ایک مرتبہ استعمال کے بعد پھینک دیتے ہیں لیکن امریکی فن کار اپنے انگوٹھوں اور انگلیوں کو استعمال کرتے ہوئے انہیں خوبصورت ڈیزائن میں بدل رہے ہیں۔

ٹیمپا بے سے تعلق رکھنے  نوواہ اپنی انگلیوں اور انگوٹھوں کے دباؤ سے المونیم ٹن پر دیدہ زیب ڈیزائن بناتے ہیں۔ پہلے وہ المونیم ڈبوں کو اچھی طرح چمکاتے ہیں اور پھر ان پر جیومیٹریائی اشکال بناتے ہیں۔ ان کے شاہکار اتنے خوبصورت اور منظم ہوتے ہیں کہ دیکھنے والے کو گمان ہوتا ہے کہ انہیں روبوٹ نے یا کسی مشین پر بنایا گیا ہے۔

جب لوگوں نے نوواہ کی صلاحیتوں پر شک کا اظہار کیا تو انہوں نے اس کی ایک ویڈیو بناکر یوٹیوب پر پوسٹ کردی جو دیکھی جاسکتی ہے۔ اس کے لیے سب سے پہلے وہ کین پر چھپا کمپنی کا نام کھرچ کر صاف کرتے ہیں۔ اس کے بعد اسے مزید صاف کرکے چمکاتے ہیں۔ اس کے بعد اگلا مشکل مرحلہ شروع ہوتا ہے۔

اس میں نوواہ کین پر گڑھے اور کریزیں بناتے ہیں جس کےلیے خاص احتیاط اور محنت کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس مرحلے پر خاص مہارت کی ضرورت ہوتی اور اگر ایک ڈیزائن چھوٹا یا دوسرا بڑا بن جائے تو سارا حسن غارت ہوسکتا ہے۔ نوواہ کے مطابق یہ صبر طلب مرحلہ ہے اور کئی بار ایک غلطی سے ساری محنت ضائع ہوجاتی ہے۔ اسی وجہ سے وہ بار بار اپنی غلطی سے سیکھتے ہیں۔

نوواہ نے بتایا کہ ڈیزائن میں ڈینٹنگ، کرشنگ اور کریزنگ سمیت سارے کام اہم ہیں لیکن مہارت، درستگی اور توازن بہت ضروری ہوتا ہے۔ اس دوران وہ کوئی خاص اوزار استعمال نہیں کرتے، یہی وجہ ہے کہ پوری دنیا میں ان کا کام مشہور ہورہا ہے۔

ایک مرتبہ وہ کار کے طویل سفر پر تھے کہ بوریت کے ہاتھوں انہوں نے ریڈبل کے ڈبے پر اپنا پہلا ڈیزائن بنایا اور یوں اس تخلیقی سفر کا آغاز ہوا۔