213

پس پردہ کارروائیاں نہ رکیں تو ثبوت سامنے لے آؤنگا، نوازشریف

اسلام آباد ۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر و سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پس پردہ کارروائیاں نہ رکیں تو ثبوت سامنے لے آؤں گا، خفیہ رابطوں اور غیر قانونی فیصلوں کے ذریعے کسی کے ہاتھ پاؤں نہ باندھے جائیں اور نہ ہی کسی لاڈلے کیلئے ہر روز نئی ڈیل کا انتظام کیا جائے،عوام جنہیں بار بار مسترد کر چکی ہے انہیں تھپکی دے کر قوم پر مسلط کرنے کے منصوبے نہ بنائے جائیں،جمہوریت کو اپنی خواہشوں کا غلام نہ بنایا جائے، غلام جمہوریت اور آمریت کی شکل ہوتی ہے جو کبھی بھی ملک کی سلامتی اور دفاع کا تحفظ نہیں کر سکتی۔

امریکی صدر کا ٹوئیٹ افسوسناک ہے، ہمیں امداد کے طعنے نہ دیئے جائیں، اگر 2001میں آمریت کے بجائے جمہوری حکومت ہوتی تو وہ اپنی خدمات کبھی نہ بیچتی، وزیر اعظم ایسی حکمت عملی وضع کریں کہ ہمیں امریکی امداد کی ضرورت ہی نہ پیش آئے، ہمیں اپنے گھر کی خبر ضرور لینی چاہیے، میرے مشورے کو نظرانداز کیا گیا ڈان لیکس اور کبھی کچھ اور نام دے کر میری حب الوطنی پر سوال اٹھائے گئے،ہمیں اپنے آپ سے پوچھنا چاہیے کہ دنیا ہماری قربانیوں کے باوجود ہماری بات کیوں نہیں سنتی۔وہ بدھ کو پنجاب ہاؤس میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔

سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ میں آپ سب کو نئے سال کی مبارکباد پیش کرتا ہوں، یہ سال انتخابات کا سال بھی ہے، پاکستان کی عوام آئندہ پانچ سال کیلئے نئے امیدوار کا انتخاب کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ امریکی صدر کا ٹوئیٹ کا جاری ہونا افسوسناک ہے، نائن الیون کے بعد سب سے بھاری قیمت صرف پاکستان نے ادا کی ہے، سب سے زیادہ جانی و مالی نقصان پاکستان کا ہوا، امریکی صدر کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ 2013میں ہم نے اقتدار میں آتے ہی دہشت گردی کے خلاف آپریشن ضرب عضب شروع کر دیا تھا، ہمیں امداد کے طعنے نہ دیئے جائیں، مجھے یقین ہے کہ اگر 2001میں آمریت کے بجائے جمہوری حکومت ہوتی تو وہ اپنی خدمات کبھی نہ بیچتی، وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی سے درخواست کروں گا کہ وہ ایسی حکمت عملی وضع کریں کہ ہمیں امریکی امداد کی ضرورت ہی نہ پیش آئے، ہمیں پورے اخلاص کے ساتھ اپنے کردار کا جائزہ لینا چاہیے۔

علامہ اقبال نے کہا تھا کہ وہ قوم تقدیر کے ہاتھ میں تلوار کی طرح ہوتی ہے جو ہر وقت اپنے عمل کا محاسبہ کرتی رہتی ہے، بڑی درد مندی سے کہتا رہا ہوں کہ ہمیں اپنے گھر کی خبر ضرور لینی چاہیے، میرے اس درد مندانہ مشورے کو نہ صرف نظرانداز کیا جاتا رہا بلکہ کبھی ڈان لیکس اور کبھی کچھ اور نام دے کر میری حب الوطنی پر سوال اٹھائے گئے، ہمیں اپنے آپ سے پوچھنا چاہیے کہ دنیا ہماری قربانیوں کے باوجود ہماری بات کیوں نہیں سنتی، فوج، پولیس اور ہمارے معصوم شہریوں کا خون دنیا کی نظروں میں اتنا ارزاں کیوں ہو گیا ہے، 17سال کے جانی و مالی نقصان کے باوجود ہماری بات کیوں نہیں مانی جاتی، ہمیں ان سوالوں کا جواب تلاش کرنا ہے، اگر انہیں نظرانداز کیا جاتارہا یا قومی مفاد کے منافی قرار دیا جاتا رہا تو یہ بہت بڑی خود فریبی ہو گی، ایسی خود فریبیوں کی وجہ سے پاکستان دولخت ہو چکا ہے، ہمیں اس خود فریبی کے آسیب سے نجات حاصل کرنا ہو گی، یہی ہماری طاقت کے اصل سرچشمہ ہے، قومی قیادت، تمام ملکی اداروں، قومی میڈیا، دانشوروں اور عوام کو سیاسی الزام تراشیوں سے ہٹ کر ان سوالوں کے جواب بھی تلاش کرنے چاہئیں اور ان کا حل بھی دینا چاہیے، اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا مستقبل ہمارے کل اور آج سے مختلف ہو اور دنیا کا کوئی ملک ہمارے عزت و نفس پر حملہ نہ کرے تو ہمیں ایک زندہ قوم کی حیثیت سے خود احتسابی کی مشق سے گزرنا ہو گا،جیسا کہ میں نے عرض کیا کہ یہ سال انتخابات کا ہے، آپ یقیناً جانتے ہیں کہ انتخابات کے حوالے سے پاکستان کی تاریخ زیادہ اچھی نہیں رہی۔

کتنے افسوس کی بات ہے کہ ہمارے ہاں پہلے انتخابات پاکستان بننے کے 27سال بعد ہوئے، لیکن ان انتخابات کے نتائج کو بھی تسلیم نہ کیا گیا اور ملک ٹوٹ گیا، اس کے بعد جتنے ھی انتخابات ہوئے عوامی رائے کو عزت اور احترام سے نہ دیکھا گیا، ان انتخابات پر من پسند نتائج کرنے کی کوشش کی گئی یا منصفانہ انتخابات کے نتائج کو خلوص دل سے تسلیم نہ کیا گیا، یہی وجہ ہے کہ لیاقت علی خان سے لے کر آج تک کوئی بھی وزیراعظم اپنی مدت نہ کر سکا، قائداعظم نے کہا تھا کہ عوامی رائے کبھی غلطی پر نہیں ہوتی لیکن یہاں 70سال سے اس اصول پر کام ہو رہا ہے کہ عوامی رائے ہمیشہ غلطی پر ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ یا تو اس رائے کو اپنی مرضی کے مطابق ٹھان لو یا عوام کی مرضی یا ان کے پسند کے لیڈر کو نمونہ عبرت بنادو،میں آج یہ بات اس لئے دوہرا رہا ہوں کہ اسی سال 2018میں انتخابات ہونے ہیں، آج پھر ماضی کے اسی فرسودہ اصول پر کام شروع کر دیا گیا ہے کہ عوام کی رائے کا رخ موڑ دو،انجینئرنگ کے ذریعے کسی جماعت کا راستہ روک لو اور کسی لاڈلے چہیتے کا راستہ ہموار کر دو۔ انہوں نے کہا کہ عوام رائے کے تازہ ترین جائزے بتا رہے ہیں کہ مسلم لیگ (ن) کو واضح برتری حاصل ہے، مسلم لیگ (ن) کا ووٹ بنک دیگر جماعتوں کے مجموعی ووٹ بنک سے بھی زیادہ ہیں۔

اس حقیقت سے خوفزدہ لوگ اس حقیقت کو بدلنے اور اپنی مرضی کا رخ دینے کیلئے ہاتھ پاؤں مار رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں واضح دو ٹوک الفاظ میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ اس ملک کی تقدیر منصفانہ ،غیر جانبدارانہ اور شفاف انتخابات سے جڑی ہے، ہر جماعت کو کامل آزادی کے ساتھ ان انتخابات میں حصہ لینے کیلئے یکساں مواقع فراہم ہونے چاہئیں، نا اہلی، ٹیلی فون کالوں، خفیہ رابطوں اور غیر قانونی فیصلوں کے ذریعے کسی کے ہاتھ پاؤں نہ باندھے جائیں اور کسی لاڈلے کیلئے ہر روز نئی ڈیل کا انتظام نہ کیا جائے، جمہوریت کو اصل شکل میں پھلنے پھولنے اور چلنے دیا جائے، جن لوگوں کا نامہ اعمال خدمت اور تعمیر و ترقی کے خانوں سے خالی ہے اور صرف جھوٹ بہتان اور الزامات اور دھرنوں کی سیاست رکھتے ہیں اور جنہیں عوام الیکشنوں میں بار بار مسترد کر چکی ہے انہیں تھپکی دے کر قوم پر مسلط کرنے کے منصوبے نہ بنائے جائیں، پاکستان کے عوام باشعور وہ اپنا اچھا اور برا باخوبی سمجھتے ہیں، انہیں فیصلے کرنے دیں اور ان کے ووٹ تقدس کو پامال نہ کریں۔ نواز شریف نے کہا کہ پردے کے پیچھے یہ کارروائیاں نہ روکیں تو میں اسلام آباد میں سارے ثبوتوں اور شواہد قوم کے سامنے رکھ دوں گا، گزشتہ چار سالوں کی کہانی بھی سناؤں گا اور بتاؤں گا کہ یہاں کیا کچھ ہوتا رہا ہے اور یہ بھی بتاؤں گا کہ کیا کچھ ہو رہا ہے اور کس طرح انتخابی عمل میں اپنی مرضی مسلط کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، عوامی رائے سے کھیلنے کے نتائج ہم بہت بھگت چکے ہیں، اب سچی اور کھری جمہوریت کو رہنے دیا جائے، جمہوریت کو اپنی خواہشوں کا غلام نہ بنایا جائے، غلام جمہوریت اور آمریت کی شکل ہوتی ہے جو کبھی بھی ملک کی سلامتی اور دفاع کا تحفظ نہیں کر سکتی۔