249

آئندہ 25 برسوں میں خلائی مخلوق انسانوں سے رابطہ کرسکتے ہیں

ماہرین فلکیات نے دعویٰ کیا ہے کہ آئندہ 25 سالوں میں خلائی مخلوق انسانوں سے رابطہ کرسکتے ہیں اور انہیں انسان سن بھی سکیں گے۔

اسپین میں ہونے والے سونر فیسٹیول 2018 میں سائنسدانوں نے قریبی کہکشاں (ستاروں کے ہجوم) جی جے 273 کی جانب ایک پیغام بھیجا، جس کا زمین سے فاصلہ 12 نوری سال کے برابر ہے۔سائنسدانوں کو امید ہے کہ اگر وہاں کوئی ذہانت کی حامل شے موجود ہے تو وہ اس کا جواب ضرور دے گی۔جس ستارے پر پیغام بھیجا گیا ہے وہ12 نوری سال کے فاصلے پر ہے اس لیے سیاروں تک پیغام پہنچنے میں تقریباً 12 برس لگیں گے۔

نظریاتی طور پر اگر ان سیاروں میں کوئی ذہین شے موجود ہے تو وہ اُس میسج کو ضرور دوبارہ بھیجیں گے جسے واپس پہنچنے میں بھی تقریباً اتنا ہی عرصہ لگے گا۔پیرس میں ہونے والے والے فیسٹیول کے ڈائریکٹر رچرڈ رابلز کا کہنا ہے کہ سونر کی جانب سے جی جے 273 بی کو پیغام بھیجنا انسانی فطری تقاضوں کے عین مطابق ہے۔یہ تہذیبوں کی جانب سے پوچھے گئے سوالوں کے جواب تلاش کرنے کی بھی ایک کوشش ہے کہ کیا ہم اس کائنات میں اکیلے ہیں؟

زمین پر رہنے والے انسانوں پر پڑنے والے بڑے پیمانے پر منفی اثرات کو مدنظر رکھتے ہوئے شاید یہ بہترین وقت ہے کہ زمین سے باہر کی دنیا تک پہنچا جائے اور ان سے مدد کے لیے درخواست کی جائے۔

میسیجنگ ایکسٹراٹیرس ٹیریئل انٹیلی جنس (ایم ای ٹی آئی) کے سربراہ ڈوگلس واکوچ نے کہا ہے کہ میرے لیے پراجیکٹ کی بڑی کامیابی 25 برس بعد اس وقت ہو گی جب کوئی اس جواب کو کو وصول کرنے کی کوشش کرے۔

اگر ہم نے یہ حاصل کر لیا تو یہ اس معاملے کے حوالے سے حقیقی کامیابی ہو گی۔دوسری جانب معروف سائنسدان اسٹیفن ہاکنگ بارہا خبردار کر چکے ہیں کہ ذہین خلائی مخلوق سے رابطے کا تجربہ تلخ ہوگا۔

اسٹیفن ہاکنگ یہ کہہ چکے ہیں کہ ہمیں اس قسم کی ایجادات سے دور رہنا چاہیے کیوں کہ اگر دوسری دنیا کے مخلوق ہم سے برتر ہوئے تو ہمارا حال کچھ اچھا نہیں ہوگا۔انہوں نے مثال دی کہ خود سے برتر مخلوق سے ملنے کے بعد ہمارا وہی حال ہوگا جیسا کہ کولمبس کاسامنا کرنے کے بعد امریکا کے ریڈ انڈینز کا ہوا تھا۔