ماسکو: روسی فنکار نے گھنے جنگل میں درختوں کے درمیان پلاسٹک کی پرتیں باندھ کران پر تھری ڈی پینٹنگ کرکے جنگل میں منگل کا سماں قائم کردیا ہے۔ اس نئے انداز کی پینٹنگز کو ’سیلو گرافٹی‘ کا نام دیا گیا ہے۔
ماسکو میں رہنے والے پینٹر ایوجینی شیز نے مہینوں کی محنت کے بعد اس کام پر مہارت حاصل کی ہے۔ اس کے لیے وہ پلاسٹک کی بڑی شیٹس کو دو درختوں کے درمیان لپیٹ کر اس کا شفاف کینوس بناتے ہیں اور اس کے بعد انتہائی مہارت سے ایک کے بعد دوسرے رنگ کے اسپرے سے تھری ڈی تصاویر بناتے ہیں۔ یہ تصاویر عموماً جانوروں کی ہوتی ہیں اور انہیں اس مہارت سے بنایا جاتا ہے کہ تصویر اپنے ماحول کا حصہ دکھائی دینے لگتی ہے۔
شیز کے مطابق اس سے قبل وہ دیواروں پر اسپرے سے پینٹنگ کیا کرتے تھے لیکن اب وہ قدرتی ماحول میں تصاویر بنارہے ہیں اور انہیں یہ سب کچھ کرنا بہت اچھا لگتا ہے کیونکہ اس طرح وہ جانوروں کی تصاویر ان کے قدرتی ماحول میں بنارہے ہیں۔
دوسری جانب ماہرین ماحولیات نے اس عمل پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی گھنے جنگل یا باغ میں پلاسٹک کا پردہ لگا کر پینٹنگ اسپرے سے ماحول کو نقصان پہنچتا ہے۔ اس پر ایوجینی شیز نے بتایا کہ وہ ایک مرتبہ اپنی پینٹنگ مکمل کرنے کے بعد وہاں سے تمام چیزیں ہٹا دیتے ہیں اور ماحول کو اصل حالت میں ایسا ہی چھوڑ دیا جاتا ہے۔ یعنی وہ تھوڑے وقت کےلیے اپنی تخلیق کو قدرتی ماحول میں رکھتے ہیں، اس کی تصویر یا ویڈیو بناکر اسے وہاں سے ہٹادیتے ہیں۔
دوسری جانب فیس بک اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ان کا کام بہت مقبول ہورہا ہے۔