12

مدارس رجسٹریشن بل پر صدر مملکت کے اعتراضات سامنے آ گئے

مدارس رجسٹریشن بل پر صدر مملکت کے اعتراضات سامنے آ گئے ہیں۔

صدر مملکت نے کہا کہ اس حوالے سے پہلے سے موجود قوانین کو مدنظر رکھنا ضروری ہے، جیسے کہ پاکستان مدرسہ ایجوکیشن بورڈ آرڈیننس 2001 اور اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹری ٹرسٹ ایکٹ 2020۔ صدر کا کہنا تھا کہ چونکہ یہ دونوں قوانین پہلے ہی موجود ہیں، اس لیے نئے قوانین کی ضرورت نہیں ہے۔ مزید یہ کہ اسلام آباد میں سوسائٹیز رجسٹریشن ایکٹ 1860 نافذ العمل ہے۔

صدر مملکت نے یہ بھی نشاندہی کی کہ نئے بل میں صرف اسلام آباد میں اس کا اطلاق ہونے کی کوئی واضح شق شامل نہیں کی گئی، جس کی وجہ سے مدارس کو سوسائٹی کے طور پر رجسٹر کرنے سے ان کا استعمال صرف تعلیم تک محدود نہیں رہے گا اور دیگر مقاصد کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔

نئے بل میں مدارس کی تعریف کے حوالے سے تضاد پایا گیا ہے۔ سوسائٹیز رجسٹریشن ایکٹ 1860 کے ابتدائیہ میں مدرسہ کا ذکر نہیں ہے، اور نئے بل میں مدرسہ کی تعلیم کو شامل کرنے سے 1860 کے ایکٹ کے ابتدائیہ سے تنازعہ پیدا ہوگا۔

صدر مملکت نے یہ بھی کہا کہ اس قانون کے تحت مدارس کی رجسٹریشن سے فرقہ واریت میں اضافہ ہو سکتا ہے اور ایک ہی سوسائٹی میں متعدد مدارس بننے سے امن و امان کی صورتحال خراب ہونے کا خطرہ ہے۔

انہوں نے یہ بھی اعتراض کیا کہ مدارس کی رجسٹریشن سے مفادات کا ٹکراؤ ہو گا، جس سے عالمی سطح پر تنقید کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اگر یہ بل منظور ہو جاتا ہے تو ایف اے ٹی ایف اور دیگر عالمی ادارے پاکستان کے بارے میں اپنے خیالات اور ریٹنگز میں تبدیلی لا سکتے ہیں۔