14

پیسے بٹورنے کے لیے اسپتال میں مُردے کا علاج

ڈاکٹرز کو انسانیت کا مسیحا کہا جاتا ہے لیکن مادی دور میں شاید انسانیت مر گئی ہے اسی لیے صرف پیسہ بٹورنے کے لیے اسپتال میں مردے کا علاج کیا گیا۔

یہ شرمناک اور انسانیت سوز واقعہ بھارتی شہر حیدرآباد کے ہائی ٹیک سٹی میں واقع میڈیکور اسپتال میں پیش آیا جہاں ایک مریضہ دوران علاج انتقال کر گئی لیکن اسپتال انتظامیہ نے اس کے اہل خانہ سے پیسے بٹورنے کے لیے موت کی خبر کو چھپایا اور علاج کے بہانے اچھی خاصی رقم اینٹھ لی۔

بھارتی میڈیا کے مطابق جونیئر ڈاکٹر ناگا پریا کو علاج کے لیے اسپتال میں داخل کیا گیا لیکن وہ جانبر نہ ہو سکیں۔ اسپتال انتظامیہ کو جب واقعے کی اطلاع ملی تو اس نے عملے کو موت کی خبر متوفیہ کے لواحقین کو دینے سے روک دیا اور اس کے اہل خانہ سے علاج کے نام پر مزید رقم بٹورنے کے لیے دباؤ ڈالا گیا۔

رپورٹ کے مطابق گزشتہ منگل کی شب اسپتال عملے نے متوفیہ مریضہ کے اہل خانہ کو فون کر کے رقم کی ادائیگی کا مطالبہ کیا اور رقم نہ دینے پر علاج روکنے کی دھمکی دی۔

اسپتال عملے کی اس دمکی آمیز کال کے بعد اہل خانہ نے بلا تاخیر ایک لاکھ روپے جمع کرائے تو اسپتال انتظامیہ نے اہل خانہ کو مریضہ کی موت کا بتایا اور لاش دینے کے لیے مزید چار لاکھ روپے طلب کیے۔

متوفیہ ناگا پریا کے اہلخانہ نے الزام لگایا اسپتال انتظامیہ نے پیسے نہ ملنے کی وجہ سے علاج روک دیا، جس کے باعث لڑکی کی موت ہوئی لیکن بے حس ڈاکٹر اس کی موت چھپا کر ہم سے رقم کا مطالبہ کرتے رہے۔