گھروں میں بھنبھناتی مکھیاں کسی کونہیں بھاتیں اور مون سون کے موسم میں مکھیوں کی تعداد میں اضافے سے کھانے پینے کی اشیاء بھی محفوظ نہیں رہتی ہیں۔
مکھیوں سے خصوصاً گھریلو خواتین پریشان رہتی ہیں، کیونکہ وہ ان کے سگھڑاپے پر سوالیہ نشان اٹھاتے ہوئے گھر میں جراثیم بھی پھیلاتی ہیں۔
ان مکھیوں سے چھٹکارا حاصل کرنے کیلئے مہنگے اسپرے کے بجائے گھریلو یا قدرتی طریقوں کو استعمال کریں۔
یہاں چند قدرتی طریقے ہیں جو آپ کی جیب پر بھاری بھی نہیں پڑیں گے اور آپ مکھیاں بھگانے میں کامیاب ہوجائیں گے۔
لیموں اور لونگ
یہ گھر پرمکھیوں سے چھٹکارا پانے کے لیے سب سے مؤثر قدرتی طریقوں میں سے ایک ہے۔ اس کے لیے آپ 2 لیموں کو بیچ سے کاٹ لیں اور پھر ہر آدھے حصے میں 4-5 لونگ اس طرح ڈالیں کہ لونگ کی کلی لیموں کے باہر رہ جائے۔
لیونڈر آئل کا استعمال
مکھیوں کو دوررکھنے کے لئے آپ مختلف قسم کے ریپلینٹ گھرمیں بنا سکتے ہیں۔ اس کے لیے آپ کو 1 کپ لیونڈر آئل، ڈھکن سمیت ایک ٹن اور ایک کپڑے کی ضرورت ہے۔
کپڑے کو لیونڈر کے تیل میں ڈبونے کے بعد اسے 24 گھنٹوں کے لیے ڈھکن کے ساتھ ٹن میں رکھیں۔
اس طرح آپ مکھیوں کوگھروں میں آنے سے روک سکتے ہیں۔
اگر آپ کے پاس لیونڈر آئل نہیں ہے تو آپ لیمن گراس آئل، پیپرمنٹ آئل اور یوکلپٹس آئل بھی استعمال کرسکتے ہیں۔
ان لیموں کو ایک پلیٹ پر رکھ دیں اور اسے ایک ایسے مقام پر رکھیں جس سے گھر کی تمام مکھیوں کو خوشبو آئے اور وہ وہاں سے بھاگ جائیں۔
پلاسٹک بیگ کا استعمال
گھر میں مکھیوں سے چھٹکارا پانے کا ایک اور بہترین طریقہ یہ ہے کہ پلاسٹک کے تھیلے کو پانی سے بھر کر دروازوں اور کھڑکیوں کے داخلی دروازے پر رکھیں جہاں سے مکھیاں گھر کے اندر آتی ہوں۔
پانی کے تھیلے کو دیکھ کرمکھیاں دروازے یا کھڑکی تک نہیں پہنچیں گی اور آپ کو اپنا قدرتی فلائی ریپیلنٹ مل سکتا ہے۔
یاد رہے کہ بیگ کو آدھا بھریں اور اسے مناسب طریقے سے بند کریں تاکہ پانی نہ بہہ سکے۔
مکھیوں کیلئےایک جال بنائیں
مارکیٹ میں مکھیوں کو پکڑنے کی بہت سی مصنوعات دستیاب ہوتی ہیں لیکن آپ اسے گھر پر بھی تیار کر سکتے ہیں۔ اس کے لیے آپ کو صرف ڈھکن سمیت ایک گلاس جار اورسیب کے سرکہ کی ضرورت ہے۔
جار لیں اور اسے سیب کے سرکے سے بھر دیں، ڈھکن میں کچھ سوراخ کریں تاکہ خوشبو پھیل سکے اور مکھیاں جار میں داخل ہونے کی کوشش کریں۔
سیب کے سرکے کو شیشے کے جار میں ڈالنے سے پہلے گرم کرنا بہتر ہے کیونکہ اس سے تمام خوشبو خارج ہوتی ہے۔