82

10سالہ بچی نے بنا اسکول کی چھٹی کیے50ممالک کا سفر کر لیا

جب بھی کبھی گھومنے جانے کی بات ہو تو بچوں کے ذہنوں میں سب سے پہلے اسکول کی چھٹی کرنے کا خیال آتا ہے لیکن بھارتی نژاد برطانوی بچی نے بغیر اسکول کی چھٹی کیے 50 ممالک گھوم کر ہر سننے والے کو حیران کردیا۔

غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ادیتی تریپاٹھی نامی بچی جو کہ لندن میں مقیم ہے، اس کے والد 43 سالہ دیپک تریپاٹھی اور 36 برس کی والدہ اویلاشا نے بچی کی پیدائش سے قبل فیصلہ کیا تھا کہ وہ اپنے بچے کو دنیا بھر کے ممالک دکھائیں گے تاکہ ان کا بچہ بھارت اور لندن کے علاوہ دوسرے ملکوں اور قوموں کا رہن سہن اور ان کی ثقافت اور روایات جان سکے۔

ساتھ ہی اس کے والدین  نے یہ یقینی بنایا کہ ایسا کرتے ہوئے ادیتی کی تعلیم متاثر نہ ہو ۔ لہٰذا، انہوں نے مختلف ممالک کا سفر کرنے کے لیے ایسے دنوں کا انتخاب کیا جب اسکول کی چھٹی ہوتی تھی، یعنی گرمیوں اور سردیوں یا سرکاری چھٹیاں وغیرہ۔

ادیتی اپنے مسلسل سفر کے باوجود بھی اسکول سے ایک دن کے لیے بھی غیر حاضر نہ رہی،  جوڑے نے اپنی اس خواہش کی تکمیل کے لیے ہر سال تقریباً 21 لاکھ بھارتی روپے خرچ کیے۔

دونوں میاں اور  بیوی لندن میں اکاؤنٹنٹ ہیں، جن کا کہنا ہےکہ انہیں دنیا گھومنے میں خرچ ہونے والے پیسے پر ذرا بھی افسوس نہیں ہے،  ان کا کہنا ہے کہ ہم نے بیٹی کو دوسرے  ممالک دکھانے کے لیے اپنے دیگر اخراجات میں کمی کردی ہے۔

اِن لوگوں نے گاڑی خریدنے کی اہلیت رکھنے کے باوجود گاڑی نہیں خریدی، وہ لوگ سفر کے اخراجات بچانے کے لیے گھر سے کام کرتے ہیں، گھر کا کام کاج بھی خود کرتے ہیں اور باہر کھانے سے پرہیز کرتے ہیں۔

برطانوی اخبار دی مرر کی ایک رپورٹ کے مطابق، دیپک نے کہا کہ ان کی بیٹی ادیتی نئی ثقافتوں، جیسے کہ نیپال، بھارت اور تھائی لینڈ کو جان کر انتہائی خوش ہوتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ ہفتے میں ڈھائی دن اسکول جاتی تھی، جب ہم اس کے ہمراہ پہلی بار سفر پر نکلے تو اس کی عمر 3 برس تھی اور وہ نرسری میں زیر تعلیم تھی۔

دیپک تریپاٹھی کے مطابق ہم جمعہ کو اسے اسکول سے لے کر سفر پر نکل جاتے ہیں اور اتوار کی رات تقریباً 11 بجے تک گھر لوٹ آتے ہیں، کبھی کبھار ہم پیر کی صبح پہنچتے ہیں اور اس صورت میں ادیتی ائیر پورٹ  سے  اسکول جاتی ہے۔

ادیتی نے سنگاپور، انڈونیشیا اور تھائی لینڈ جیسے ایشیائی ممالک کے ساتھ تقریباً پورے یورپ کا سفر کیا ہے۔ 

ادیتی اور اس کے بہادر  والدین نے برطانیہ کے تین بلند ترین پہاڑوں بین نیوس، اسکیفیل پائیک اور اسنوڈن کو بھی سر کیا ہے۔