ریٹائرڈ فوڈ انسپکٹر کو مرنے کے 22 سال بعد انصاف مل گیا ہے اور سپریم کورٹ نے مرحوم کی پنشن اور مراعات ایک ہفتے میں دینے کا اعلان کیا ہے۔
محکمہ فوڈ سے ریٹائرڈ فوڈ انسپکٹر کو بالآخر اپنی موت کے 22 سال بعد سپریم کورٹ سے انصاف مل ہی گیا اور عدالت نے مرحوم کی پنشن اور دیگر مراعات ورثا کو ایک ہفتے میں دینے کا اعلان کیا ہے۔
سپریم کورٹ کی لاہور رجسٹری میں کیس کی سماعت ہوئی۔ جسٹس سید منصور علی شاہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔
عدالتی حکم پر سماعت کے دوران محکمہ خوراک اور اکاؤنٹنٹ جنرل آفس کے افسران عدالت میں پیش ہوئے۔ سپریم کورٹ رجسٹری نے پیش ہونے والے افسران پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 22 سال گزر گئے لیکن کسی کو ریٹائرڈ افسر کی پنشن اور مراعات کی ادائیگی کا خیال کیوں نہیں آیا؟
عدالت میں مرحوم فوڈ انسپکٹر کے وکیل حافظ طارق نسیم نے مؤقف اختیار کیا کہ محکمہ خوراک نے اپیل کنندہ فوڈ انسپکٹر کے ذمے 9 لاکھ روپے کی وصولی ڈالی۔ ریکوری کے فیصلے کےخلاف پنجاب سروس ٹربیونل سے رجوع کیا۔ پنجاب سروس ٹربیونل نے پنشن مراعات سے 9 لاکھ وصول کر کے محکمے کو بقایا رقم ادائیگی کا حکم دیا۔ سروس ٹربیونل کے فیصلے کے برعکس سال 2001 میں ریٹائرڈ ہونے کے باوجود پینشن مراعات ادا نہیں کی گئیں۔
عدالت اپنے حکم میں ایک ہفتے میں مرحوم کی بیوہ کو پنشن اور مراعات ادا کرنے کا حکم دیا ہے جب کہ عدالتی حکم پر پیش ہونے والے افسران نے پنشن فوری ریلیز کرنے کی تحریری یقین دہانی کرائی ہے۔