46

ڈراؤنے خوابوں سے چھٹکارا کیسے ممکن ہے؟

ڈراؤنے خواب لوگوں کی نیندیں اڑا سکتے ہیں اور اگر کوئی شخص مستقل اس کا شکار ہو تو اس کے لیے سونا بہت مشکل ہوجاتا ہے جس سے اس کی صحت پر بھی سنگین اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

سائنسدانوں نے ڈراؤنے اور بھیانک خوابوں سے چھٹکارے کے لیے پیانو کی دھن سنانے کا انوکھا طریقہ دیافت کرلیا۔

ڈراؤنے خواب اکثر افراد کو جگائے رکھتے ہیں اور انہیں سکون سے سونے نہیں دیتے، یہ لوگ دیگر فراد کی طرح پرسکون اور گہری نیند نہیں لے پاتے بلکہ وہ نیند میں کسی انجانے خوف اور ڈراؤنے خواب کی وجہ سے جاگ جاتے ہیں، اس طرح وہ خوف میں مبتلا رہتے ہیں جس کا اثر براہ راست ان کی صحت پر پڑتا ہے۔

سائنسدانوں نے اس مسئلے کے حل کے لیے ایک تحقیق کی جس میں ایسے 36 افراد کو شامل کیا گیا جو ڈراؤنے خواب دیکھا کرتے تھے جبکہ اس کے لیے انہوں نے 2 آسان سے علاج کے امتزاج سے حیرت انگیز نتائج حاصل کیے۔

جنیوا یونیورسٹی اسپتال اور سوئٹزر لینڈ کی یونیورسٹی آف جنیوا کے ماہر نفسیات لیمپروس پیرو گامروس کا کہنا ہے کہ خوابوں میں محسوس ہونے والے جذبات کی اقسام اور ہماری جذباتی بہبود کے درمیان ایک مضبوط رشتہ ہوتا ہے۔

اسی مشاہدے کی بنیاد پر انہیں خیال آیا کہ وہ لوگوں کے خوابوں کو جذبات سے جوڑ کر ان کی مدد کر سکتے ہیں۔

اس تحقیق میں انہوں نے اسی طریقہ کار کو اختیار کر کے ڈراؤنے خوابوں میں مبتلا مریضوں کو جذباتی طور پر مضبوط اور انتہائی منفی خوابوں کی تعداد کو کم کرنے میں استعمال کیا۔

اس تحقیق میں رضا کاروں کو اپنے ڈراؤنے خوابوں کو مثبت انداز میں لکھنے کو کہا گیا اور پھر سوتے وقت مثبت تجربات سے وابستہ دھنیں انہیں سنائی گئی، یہ عمل اس وقت تک دہراگیا جب تک ڈراؤنے خواب کا دورانیہ کم یا ختم نہیں ہوگیا۔

تحقیق کے نتائج کے مطابق اگر انسان برے خوابوں کو مثبت انداز میں تحریر کرتا ہے پھر نیند میں اسی مثبت سوچ سے وابستہ دھنیں سنتا ہے اور پھر اسے تحریر میں لاتا ہے تو ایک وقت ایسا آتا ہے کہ خواب اس جذبات سے منسلک ہوجاتے ہیں جو مثبت ہوتے ہیں اور اس طرح ڈراؤنے خواب سے نجات حاصل کرنا آسان ہوجاتا ہے۔

تاہم سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ڈراؤنے خواب کا تعلق نیند کے معیارکا بہتر نہ ہونا یا اس میں خلل واقع ہونا، نیند کی کمی، کسی بیماری یا ادویات کے استعمال سے بھی ہوسکتا ہے۔

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ہم نے ڈراؤنے خوابوں میں تیزی سے کمی دیکھی جس کے ساتھ ساتھ خواب بھی جذباتی طور پر زیادہ مثبت ہوتے گئے۔ یہ نتائج نیند کے دوران جذباتی عمل کے مطالعے اور نئے علاج کی ترقی دونوں کے لیے بہت امید افزا ہیں۔

سائنسدانوں کے مطابق یہ طریقہ ڈراؤنے خوابوں کی تعدد اور شدت کو کم کر سکتا ہے، تاہم یہ علاج تمام مریضوں کے لیے مؤثر نہیں ہے۔