41

خاتون نے ٹائی ٹینک کا ملبہ دیکھنے کے لیے 2 کروڑ روپے خرچ کر دیے

ٹائی ٹینک کا قصہ تو ہم سب ہی جانتے ہیں، نارتھ اٹلانٹک پر تاریخ کا ایک بڑا سانحہ ہوا تھا، جہاں ٹائی ٹینک اپریل 1912 میں اپنے سفر کے دوران برف کے تودے سے ٹکرانے کے بعد ڈوب گیا تھا۔

ٹائی ٹینک کی المناک کہانی آج بھی لوگوں کی توجہ کا مزکر ہے، حال ہی میں ٹائی ٹینک کے ملبے کی سیر کرنے والی خاتون نے اپنا خواب پورا کیا ہے، ریناٹا نامی خاتون نے صرف اس تجربے کے لیے 2 کروڑ روپے سے زیادہ خرچ کیے۔

خاتوں کا کہنا تھا کہ ملبے کو دیکھنے کی خواہش اس وقت شروع ہوئی جب میں کالج کی طالبہ تھیں، میں نے سائنس کی تعلیم حاصل کی اور سمندری علوم کا انتخاب کیا، اس امید پر کہ میں اس تاریخی جہاز کا ملبہ تلاش کرنے والی پہلی انسان بنوں گی۔

انھوں ںے کہا کہ میری بدقسمتی سے اس کا ملبہ پہلے ہی مل گیا، لیکن ٹائی ٹینک کو بہت قریب سے دیکھنے کی خواہش پھر بھی تھی جس کے لیے میں نے زندگی میں بڑی قربانیاں دی ہیں، میں نے تیس سال تک اس کے لیے پیسے جمع کیے، میں نے ابھی تک شادی نہیں کی یہ تمام فیصلے اس لیے کیے کیونکہ مجھے ٹائی ٹینک کو دیکھنا تھا۔

ریناٹا نے کہا لیکن اب اس جدید دور میں ہم سب زیر سمندر  ماحول کی تحقیق کر سکتے ہیں اور اپنے پاس حیاتیاتی تنوع کو کیمرے میں قید کر  سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ میرا بھی یہ خواب پورا ہوا ہم آبدوز کے ذریعے دو گھنٹوں سے زیادہ دیر تک سفر کر کے سمندر کی تہہ تک پہنچے۔

ریناٹا کا کہنا تھا کہ جیسے ہی ہم قریب پہنچے تو ہمیں کوئلے کے ٹکڑے نظر آئے، یہ وہ کوئلہ تھا جو جہاز ڈوبنے کے بعد باہر بکھر گیا تھا۔ ریناٹا کا کہنا تھا کہ خود کی تکمیل کے لیے میرا اس سفر پر جانا ضروری تھا، ٹائی ٹینک کو دیکھنے کے بعد اب میں خود کو مکمل محسوس کر رہی ہوں۔

ٹائی ٹینک کا ملبہ پانی کے اندر یونیسکو کی ثقافتی ورثہ کی جگہ پر آج بھی موجود ہے، ڈوبنے کے وقت جہاز میں تقریباً بائیس سو مسافر اور عملے کے ارکان سوار تھے۔