کیا اس صدیوں پرانی پینٹنگ میں نظر آنے والا شخص اصل میں ٹائم ٹریول (وقت کا سفر) کرنے والا کوئی شخص ہے؟
یہ فن پارہ ایک پُر اسرار صورت اختیار کر گیا ہے کیوں کہ کہا جا رہا ہے کہ اس میں موجود شخص کے ہاتھوں میں ایک آئی فون ہے۔
دراصل یہ فن پارہ 350 سال پرانا ہے، اسے نیدرلینڈز کے سنہری دور کے ایک مشہور پینٹر پیٹر ڈی ہوخ نے 1670 میں بنایا تھا، اس میں ایک گھر کے اندر کا منظر پینٹ کیا گیا ہے جس کا دروازہ کھلا ہے۔
انٹرنیٹ پر لوگوں کا خیال ہے کہ اس 350 سال پرانی مشہور پینٹنگ میں فون استعمال کرنے والا ’ٹائم ٹریول مین‘ دکھایا گیا ہے۔ لیکن کیا واقعی ایسا ہے؟ کیا اس پینٹنگ میں سچ میں وقت کا سفر کرنے والا کوئی شخص نظر آ رہا ہے؟ اور کیا اس شخص کے ہاتھ میں واقعی آئی فون ہے؟
دراصل مشہور امریکی ٹیک کمپنی ’ایپل‘ کے باس ٹِم کُک نے ایک دعویٰ کیا تھا کہ 6 سال قبل ایمسٹرڈیم میں میوزیم کے دورے کے دوران انھوں نے ایک پینٹنگ میں فون نما ڈیوائس دیکھی، اس دعوے کے بعد سے پیٹر ڈی ہوخ کے اس فن پارے سے متعلق یہ عجیب خیالات آن لائن پھیلنے لگے ہیں۔
ویسے دنیا بھر کے آرٹ کے شائقین اچھی طرح جانتے ہیں کہ اس آرٹ ورک میں ایک شخص کو اپنے سامنے بیٹھی ایک خاتون کو ’خط دیتے ہوئے‘ دکھایا گیا ہے۔
ایپل کے سی ای او نے واضح طور پر پیٹر ڈی ہوخ کی اس پینٹنگ کا حوالہ دیا تھا، اور جب سے انھوں نے پینٹنگ کے بارے میں بات کی ہے، بہت سے لوگوں نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ فن پارے میں آئی فون کے ساتھ یہ شخص ’ٹائم ٹریولنگ مین’ ہے۔
پینٹنگ کے بارے میں یہ بحث اس وقت شروع ہوئی جب ٹم کُک نے سابق یورپی کمشنر نیلی کروز کے ساتھ ایک پریس کانفرنس کی میزبانی کی، نیلی کروز نے ان سے پوچھا ’’ٹم کیا آپ جانتے ہیں کہ آئی فون کب اور کہاں ایجاد ہوا؟‘‘
ٹم نے جواب میں کہا ’’گزشتہ رات نیلی مجھے ریمبرانٹ کی کچھ پینٹنگز دکھانے لے گئیں، ایک فن پارے کو دیکھ کر مجھے جھٹکا لگا، ایک پینٹنگ میں مجھے آئی فون دکھائی دیا۔‘‘
انھوں نے مزید کہا ’’یہ مشکل سے نظر آتا ہے لیکن مجھے یقین ہے یہ آئی فون ہے، میرا خیال تھا کہ میں جانتا ہوں کہ آئی فون کب ایجاد ہوا، لیکن اب یہ پینٹنگ دیکھ کر میں بے یقینی میں مبتلا ہو گیا ہوں۔‘‘
اس بحث کے برعکس، پینٹنگ میں موجود شخص کے ہاتھ میں موجود چیز کو ایک خط سمجھا جاتا ہے، جو 1670 کی دہائی کی ایک عام تخلیق ہے، لیکن قریب سے معائنہ کرنے پر، مستطیل چیز کاغذ کے علاوہ کچھ اور دکھائی دیتی ہے۔