نجی پیزا کمپنی کے فرنچائز نے ایک خاتون سے ڈرائیور کے انٹرویو کے دوران عمر پوچھنے پر معافی مانگ لی اور بطور ہرجانہ 4250 پاؤنڈ (پاکستانی 10 لاکھ روپے سے زائد) ادا کیے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق آئر لینڈ میں نجی پیزا کمپنی نے ڈیلیوری ڈرائیور کی ملازمت کے حصول کے لیے آنے والی خاتون سے انٹرویو کے دوران عمر پوچھ لی۔
عمر پوچھنے پر جینس والش (Janice Walsh) نامی خاتون نے پیزا کمپنی پر کیس کر دیا، جس میں مؤقف اپنایا گیا کہ اس کام کے لیے ان کی صنف اور عمر کا کوئی تعلق نہیں۔
خاتون کا کہنا تھا کہ اس نے محسوس کیا کہ انٹرویو کرنے والے پینل نے ان کی عمر سے متاثر ہوکر اور ان کے خاتون ہونے کی وجہ سے انہیں ملازمت دی ہے۔
بعد ازاں خاتون نے فیس بک پر پیزا کمپنی سے رابطہ کر کے انہیں بتایا کہ وہ کیا محسوس کر رہی ہیں، جس پر کمپنی کے پینلسٹ میں سے ایک ممبر نے بتایا کہ وہ اس بات سے لاعلم ہیں کہ ملازمت کے انٹرویو کے دوران عمر کے بارے میں پوچھنا نامناسب ہے۔
کمپنی نے جینس والش کو آگاہ کیا کہ مذکورہ ملازمت کے لیے 18 سے 30 سال کی عمر کے لوگ زیادہ موزوں تھے، تاہم خاتون نے صنفی امتیاز کا بھی دعویٰ کیا کہ اسے ڈرائیور کے لیے اس لیے منتخب کیا گیا کہ وہ ایک خاتون ہے۔
قانونی جنگ میں شمالی آئر لینڈ کے اکویلیٹی (Equality) کمیشن نے خاتون کی حمایت کی، چیف لیگل آفیسر نے کہا کہ ریکروٹمنٹ پینل کو ایسے قوانین سے آگاہ ہونا چاہیے جو لوگوں کو تحفظ فراہم کرتے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پیزا کمپنی نے واضح کیا کہ انہوں نے فرنچائز سسٹم استعمال کیا جس کا مطلب تھا کہ ایک انفرادی اسٹور ملازمین کی بھرتی اور اس عمل کے حوالے سے ذمے دار ہے۔
مذکورہ فرنچائز کے مالک نے خاتون سے اپنے رویے پر معافی مانگتے ہوئے اسے 4250 پاؤنڈ ادا کیے۔