463

کاغذ سے بنی ہوئی ٹوپیوں کے منہ مانگے دام

یوکرین: کہتے ہیں کہ پرانے زمانے میں اگر کسی شخص کو مذاق اُڑوانے کی سزا دی جاتی تو اس کے سر پر کاغذ سے بنی مضحکہ خیز ٹوپی پہنا دی جاتی تھی۔ وہ بے چارہ جہاں کہیں سے بھی گزرتا، لوگ اس کی ہیئت کذائی دیکھ کر اس پر آوازیں کستے لیکن سزا ملنے کی وجہ سے وہ شخص اس کاغذی ٹوپی کو اپنے سر سے اتار نہیں پاتا تھا۔

اسی طرح یہ بھی مشہور ہے کہ پرانے زمانے میں اگر کسی شخص کی فریاد بہت سنجیدہ ہوتی تھی تو وہ بادشاہ کے دربار میں کاغذی لباس (کاغذی پیرہن) میں حاضر ہوتا تھا اور اپنی فریاد پیش کرتا تھا۔ ہمیں نہیں معلوم کہ ان باتوں میں کتنی سچائی ہے اور کتنا جھوٹ شامل ہے، مگر اتنا ضرور جانتے ہیں کہ ایک یوکرینی نژاد روسی جوڑا پچھلے کئی سال سے کاغذ کو وگز جیسی خوبصورت ٹوپیوں میں تبدیل کرکے فروخت کررہا ہے۔

یہ دیمیتری کوزین اور آسیا کوزینا ہیں جو گزشتہ 12 سال سے یہی کام کررہے ہیں۔ یہ دونوں اپنے کام میں اتنے ماہر ہیں کہ کاغذ کو کسی بھی قسم کے پیچیدہ اور نفیس فن پارے میں تبدیل کرسکتے ہیں۔

ہوا یوں کہ آسیا کوزینا نے 2008ء میں پہلے پہلے کاغذ سے کچھ وگز بنائیں جنہیں اپنے آبائی قصبے چرسکی، یوکرین میں نمائش کےلیے رکھ دیا۔ یہ وگز اتنی مشہور ہوئی کہ صرف پانچ سال بعد ہی مختلف ماڈلز نے اسی طرح کاغذ سے تیار کی ہوئی وگز/ ٹوپیاں پہن کر کیٹ واک بھی شروع کردی۔

اس شہرت کو دیکھ کر آسیا کے شوہر دیمیتری کوزین بھی ان کے ساتھ مل گئے، جو خود بھی ایک ماہر پیپر آرٹسٹ ہیں۔ تب سے لے کر اب تک یہ جوڑا سفید کاغذ استعمال کرتے ہوئے طرح طرح کی وگز اور ٹوپیاں تیار کرتا ہے جو اپنی ظاہری خوبصورتی کے علاوہ اپنی باریک ترین جزئیات (ڈیٹیلز) میں بھی ان کی مہارت کا ثبوت ہیں۔

کوئی بھی ٹوپی یا وگ بنانے سے پہلے وہ کاغذ پر اس کا اسکیچ (خاکہ) بناتے ہیں اور پھر اسے مدنظر رکھتے ہوئے کاغذ کو مطلوبہ انداز میں موڑتے ہیں۔ بعض دفعہ یہ دونوں میاں بیوی اپنے کام میں اتنے مگن ہوجاتے ہیں کہ کھانا پینا تک بھول جاتے ہیں اور جب یاد آتا ہے تو پھر فون کرکے پیزا منگوا لیتے ہیں۔

ویسے تو اب تک یہ کئی نمائشوں اور کیٹ واکس میں اپنی کاغذی ٹوپیاں اور وگز پیش کرچکے ہیں لیکن کچھ عرصہ پہلے ہی انہوں نے اپنے کاغذی فن پاروں کو فروخت کرنے کےلیے ’’آسیا کوزینا آرٹ‘‘ کے نام سے ایک باقاعدہ ویب سائٹ بھی بنالی ہے۔ یہاں فروخت ہونے والی وگز اگرچہ بہت مہنگی ہیں لیکن دنیا بھر کے شوقین مزاج لوگ انہیں بھی منہ مانگے داموں میں خریدتے ہیں۔