293

پارلیمنٹ کو کوئی خطرہ نہیں، الیکشن جولائی میں ہوں گے ٗ وزیراعظم 

اسلام آباد۔وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہاہے کہ ججز کا چہرہ عوام کے سامنے آنا چاہیے کیونکہ انہوں نے تاریخی فیصلے کرنے ہیں اس لیے کمزور شخص کو جج لگائیں گے تو بھگتنا پڑتا ہے۔ ججز کی پارلیمانی نگرانی دنیا بھر میں ہوتی ہے، امریکا سمیت دنیا بھر میں جج کی تعیناتی کے وقت اس کی پوری زندگی کھنگالی جاتی ہے، اسی لیے یہی معیار رکھنا چاہیے، اگر کمزور شخص کو جج لگائیں گے تو بھگتنا پڑتا ہے،پارلیمنٹ کو کوئی خطرہ نہیں، الیکشن جولائی میں ہوں گے،سینیٹ انتخابات سے پہلے حکومت کے جانے اور اسمبلی توڑنے کی باتیں پہلے بھی ہوتی رہیں۔

اسمبلی تحلیل کرنے کے دو طریقے ہیں، نوازشریف اور پارٹی فیصلہ کرے اور مجھے بتائیں تو میں اسمبلی تحلیل کروں گا اور اگر اپوزیشن میں ہمت ہے تو تحریک عدم اعتماد پیش کرے، اسمبلی تحلیل کا تیسرا کوئی طریقہ نہیں ہے۔نگران وزیراعظم کا فیصلہ ماضی کی طرح کا نہیں ہوگا، نگران وزیر اعظم کا فیصلہ آئین کے تحت کریں گے، میرے خلاف کوئی سازش نہیں ہو رہی اور سازش پر کبھی یقین نہیں کیا۔ 

جو مظاہرے کرتے ہیں ان کی عقل کو داد دیتا ہوں، جو لعنتی ہیں انہیں خود سمجھ آجائے گی، حیران ہوں کہ اسمبلی رکن اور پارٹی سربراہ اسمبلی کو گالی دیتے ہیں،جتنی شفاف یہ حکومت ہے ملکی تاریخ میں کبھی نہیں آئی، یہاں وزیراعظم کے آفس میں نقد رشوت لی جاتی تھی، یہاں گیس کے کنکشن اور 45 ہزار کلاشنکوف کے لائسنس بیچے گئے۔این آر او چور کرتے ہیں ہم چور نہیں ہیں، آمروں سے کوئی پوچھنے والا نہیں، سیاستدانوں کو عدالتوں میں گھسیٹا جاتا ہے، سیاستدانوں کو کبھی ہائی جیکر اور کبھی سسلین مافیا کہا جاتا ہے۔

مشرف نے غلط فیصلہ کیا، اسے کوئی پوچھنے والا نہیں، وہ لندن اور دبئی میں مزے کر رہا ہے۔جمہوریت کو چلنے دیں، ہر ادارہ جگہ بنانے کی کوشش کررہا ہے لیکن عوام اسے قبول کرتے ہیں جو فطرت کے مطابق ہو۔ ایسٹ انڈیا کمپنی اورپاکستان میں چینی سرمایہ کاری کا موازنہ درست نہیں، ایسٹ انڈیا کمپنی نے جہاز اور فوجی لا کر پہلے فتح کیا پھر تجارت کی مگریہاں چینی سرمایہ کاری لا کر پاکستان کی مدد کر رہے ہیں۔ 

20 ہزار چینی باشندے پاکستان میں ہیں، چینی حکومت نے پاکستان میں اپنے شہریوں کے جرائم میں ملوث ہونے کا سخت نوٹس لیا ہے، ڈو مور پر امریکہ کو کہہ چکے ہیں کہ پہلے ہی بہت کر چکے،دہشت گردی کے خلاف پاکستان اپنی اور دنیا کی جنگ لڑ رہا ہے۔ ختم نبوت کا بل منظور کرنے میں تمام جماعتیں شامل تھیں،حافظ حمد اللہ کی ترمیم منظور کر لی جاتی تو یہ معاملہ کھڑا نہ ہوتا لہٰذا اس حوالے سے راجہ ظفر الحق رپورٹ عوام کے پاس جانی ہے ،اس کا تفصیل سے جائزہ لیا جا رہا ہے۔بچوں کے جرائم سے متعلق قوانین میں کمی نہیں ہے۔

پیر کو وزیراعظم آفس میں پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن کے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ پوری دنیا میں یہ نظام ہوتا ہے کہ کورم ہو نہ ہو ایوان کا اجلاس جاری رہتاہے چاہے ایوان میں ایک رکن موجود ہو پارلیمان میں ہونیوالی بحث ریکارڈ کا حصہ ہوتی ہے ،پارلیمانی رپورٹرز کا بہت اہم کردارہے ان کے ذریعے حلقے کے عوام کو پتہ چلتا ہے کہ ان کا نمائندہ اسمبلی میں کیا کر رہا ہے ،الیکٹرانک میڈیا کی اہمیت اپنی جگہ مگر پرنٹ میڈیا حلقے کے عوام میں بہت اہمیت ہوتی ہے وہ اپنے نمائندے کی تفصیلی خبر پرھتے ہیں ۔