ویسے تو زیادہ تر مشرقی شادیوں کی تقریبات نہایت دھوم دھام سے منعقد کی جاتی ہیں لیکن حالیہ برسوں میں دیکھا جاتا رہا ہے کہ لوگ اپنی شادیوں میں نت نئے آئیڈیاز بھی سامنے لارہے ہیں جن میں سے کچھ دلچسپ ہوتے ہیں البتہ کچھ دیکھنے والوں کو حیران کردیتے ہیں۔
کوئی اپنی شادی میں ہاتھی پر بیٹھ کر انٹری کررہا ہے، تو کوئی لاکھوں کی مالیت کا شادی کارڈ بنوا رہا ہے۔ لیکن بھارتی شہر بھوپال سے تعلق رکھنے والے نوجوان نے اپنی شادی کے دعوت نامے میں کارڈ کی جگہ پودے کا انتخاب کرکے سب کو حیران کردیا۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق بزنس مین پرانشو کانکین اور ان کے بھائی پراتیک ہمیشہ سے شادی کی ایسی تقریب منعقد کرنا چاہتے تھے جو ماحول دوست ہو۔ پرانشو نے اپنی شادی کی تقریب میں مہمانوں کو مدعو کرنے کے لیے دعوت نامے کی جگہ پودوں کا انتخاب کیا۔
ایک انٹرویو میں پرانشو کے بھائی پراتیک نے بتایا کہ 'یہ خیال ہمیں اس وقت آیا جب ہم نے کچھ ایسے طریقوں پر غور کرنا شروع کیا جن سے شادی میں کھانا ضائع نہ ہو، ہم نے کاغذ کے کارڈز کی جگہ ای کارڈز کے ذریعے لوگوں کو دعوت نامہ بھیجنا شروع کیا اور درخواست کی کہ وہ اس کا جواب بھی دیں'۔
انہوں نے مزید کہا کہ 'ایسا کرنے سے کاغذ کے ساتھ ساتھ کھانے کا ضیاع بھی کم ہوگا کیوں کہ لوگ جب ای کارڈز پر جواب دیں گے تو اندازہ ہوجائے گا کہ کتنے افراد تقریب کا حصہ بننے والے ہیں'۔ پراتیک کے مطابق 'والد تو پھر سمجھ گئے البتہ والدہ کو ہمارا یہ خیال خاص پسند نہیں آیا، انہوں نے کہا اگر ہم کارڈز نہیں بھیجیں گے تو لوگوں سے ملاقات کیسے کریں گے؟'
والدہ کی خواہش کو پورا کرتے ہوئے بعدازاں ان بھائیوں نے کارڈز کی جگہ پودوں کو شادی کے دعوت نامے کے طور پر تقسیم کرنا شروع کیا، جسے انہوں نے 'گرین انوائٹ' کا نام دیا۔ ان بھائیوں نے گملوں پر شادی کی تقریب کی تاریخ اور دُلہا دلہن کا نام پرنٹ کروایا۔ پراتیک کے مطابق یہ پودے 3 سے 4 سال تک گھر میں رکھے جاسکتے ہیں۔
والدہ ان کے اس فیصلے سے مطمئن نہیں تھیں تاہم مہمانوں کو ان بھائیوں کا یہ خیال بےحد پسند آیا۔ پراتیک کے مطابق 'مجھے یقین نہیں آرہا تھا کہ ہمارے اس فیصلے کو لوگوں کا اتنا مثبت ردعمل ملے گا، لوگ بےحد پرجوش نظر آئے، ہمارے پاس 4 سے 5 قسم کے پودے موجود تھے، اور ہر کوئی اپنی پسند کے پودے کا انتخاب کرنا چاہتا تھا'۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اس ایک پودے کی قیمت 68 بھارتی روپے کے قریب بنی، جو کہ ایک کارڈ کی رقم کے برابر ہی ہے۔ دونوں بھائیوں نے شادی کی تقریب میں کھانے کا ضیاع کم سے کم ہو اس لیے روبن ہڈ آرمی نامی تنظیم سے بھی رابطہ کیا، جو شادی کی تقریب سے بچا ہوا صاف کھانا غریب بچوں میں تقسیم کرتی ہے۔
پراتیک کے مطابق انہوں نے ہر مہمان کے ساتھ 10 سے 15منٹ گزارے اور اس دوران انہیں سمجھایا کہ ان پودوں کا کس طرح خیال رکھا جاسکتا ہے