برسبین: دنیا کا شاید ہی کوئی ملک ایسا ہو جہاں بے گھر اور خانہ بدوش افراد نہیں پائے جاتے۔ انہیں معاشرے کا سب سے غریب طبقہ بھی سمجھا جاتا ہے۔ اگرچہ اس ضمن میں مختلف غیر سرکاری تنظیمیں کام کررہی ہیں لیکن آسٹریلوی ادارے ’’بیڈ ڈاؤن‘‘ نے اس بارے میں بالکل مختلف راستہ اختیار کیا ہے۔
یہ ادارہ غریبوں اور بے گھروں کو رات کے وقت قیام و طعام کی سہولت فراہم کرنے کےلیے عمارتوں کے اندر بنے ہوئے ایسے پارکنگ لاٹس استعمال کرتا ہے جہاں صرف دن کے اوقات میں پارکنگ ہوتی ہے جبکہ وہ رات کے وقت خالی رہتے ہیں۔ یہ عموماً کاروباری و تجارتی مراکز کے پارکنگ لاٹس ہوتے ہیں۔
’’بیڈ ڈاؤن‘‘ نے اس کام کی ابتداء برسبین سے کی جہاں ایک عمارت کی انتظامیہ سے باقاعدہ معاہدہ کیا گیا اور دو ہفتوں تک یہ سلسلہ آزمائشی طور پر شروع کیا گیا۔
اس عمارت میں رات کے وقت خالی رہنے والے پارکنگ لاٹ کو صاف ستھرا کیا گیا اور کاریں کھڑی کرنے کی جگہوں پر غریبوں کےلیے آرام دہ بستروں کا انتظام کیا گیا۔ یہ کام منظم طور پر شروع کرنے کےلیے بے گھر لوگوں سے پیشگی رجسٹریشن کروانے کا کہا گیا۔
لیکن بات صرف یہیں پر ختم نہیں ہوجاتی، بلکہ رات کے وقت یہاں آنے والے بے گھر لوگوں کو سونے کےلیے صاف ستھرے کپڑوں کے علاوہ کھانے پینے، نہانے دھونے، ڈاکٹر، نرس اور حجام جیسی سہولیات تک فراہم کی جاتی ہیں تاکہ وہ سکون کی نیند سو سکیں۔
بیڈ ڈاؤن نے اپنے اس منصوبے کو ’’سیکیور پارکنگ‘‘ کا نام دیا ہے۔ ’’پہلے پہل مجھے اس کا خیال تب آیا جب میں نے رات کے وقت ایک عمارت میں پارکنگ کی جگہ خالی دیکھی۔ میں نے سوچا کہ کیوں نہ اس جگہ کو بے گھروں کےلیے رات کے وقت استعمال میں لے آؤں۔ بے گھر لوگ رات کا بیشتر حصہ موسم کی شدت جھیلتے ہوئے گزارتے ہیں جس سے انہیں کئی بیماریاں بھی ہوجاتی ہیں۔ لیکن اگر وہ سکون کے ساتھ رات کی نیند لے سکیں تو ان کی صحت بھی بہتر رہے گی اور وہ اپنے حالات کا زیادہ ڈٹ کر مقابلہ کرسکیں گے،‘‘ نارمن مک گلیورے نے کہا جو بیڈ ڈاؤن کے بانی بھی ہیں۔
اس بارے میں جب انہوں نے اپنی تنظیم کے رضاکاروں سے بات کی تو سب نے ہامی بھر لی اور یوں گزشتہ چند ماہ سے اس پر عملاً کام کا آغاز کیا جاچکا ہے۔ پارکنگ میں بے گھروں کےلیے اہتمام دیکھ کر یوں لگتا ہے جیسے یہ کوئی تھری اسٹار ہوٹل ہو۔ اس منصوبے کے تحت پارکنگ میں رات بھر قیام کرنے والے بے گھر افراد کی اکثریت نے بیڈ ڈاؤن کی اس کاوش کو سراہا ہے۔
اب یہ تنظیم اپنے کام کو برسبین کے دوسرے علاقوں اور آسٹریلیا کے دوسرے شہروں تک وسعت دینے کی کوششوں میں مصروف ہے۔